ETV Bharat / international

کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو کے دوبارہ وزیراعظم بننے کے امکانات

ٹروڈو کو ملک میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے درمیان انتخابات کرانے پر اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ خیال رہے ٹروڈو نے اپنی دو سالہ حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے 15 اگست کو وسط مدتی انتخابات کا اعلان کیا تھا۔

Justin Trudeau's Liberal Party wins Canada election
کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو کے دوبارہ وزیراعظم بننے کے امکانات
author img

By

Published : Sep 21, 2021, 6:05 PM IST

اوٹاوا: کینیڈا کے عوام نے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کو پیر کے روز ہونے والے انتخابات میں فتح کی طرف لے گئے اور ان کی پارٹی کو پھر اقتدار کی کرسی پر بٹھا دیا۔ لبرل پارٹی نے وسط مدتی انتخابات میں کسی بھی دوسری پارٹی کے مقابلے میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔ ٹروڈو کو ایک بار پھر بطور وزیر اعظم دوبارہ مینڈیٹ ملا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مسٹر ٹروڈو کی پارٹی نے 44 ویں عام انتخابات میں ہاؤس آف کامنز میں 156 نشستیں حاصل کیں، اس کے بعد کنزرویٹو پارٹی 121 نشستوں کے ساتھ دوسری، بلاک کوئبیکائس کو 32 نشستوں کے ساتھ تیسری، نیو ڈیموکریٹک پارٹی کو 27 سیتوں کے ساتھ چوتھی اور گرین پارٹی کو دو نشستوں کے ساتھ پانچویں پوزیشن ملی ہے۔

میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ ہاؤس آف کامنز کو تحلیل کر دیا گیا تھا، اس کے مطابق آخری بار کے مقابلے میں حتمی نشستوں کی تعداد میں زیادہ فرق نہیں ہے۔

کینیڈا کا الیکشن جیتنے کے لیے کسی بھی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے 38 فیصد ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ ملک میں 338 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ ایک پارٹی کو اپنی اکثریت ثابت کرنے کے لیے کم از کم 170 نشستیں جیتنے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل جب 2019 میں کینیڈا میں انتخابات ہوئے تھے تب ٹروڈو کی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی تھی۔ جس کی وجہ سے کسی قانون کو پاس کرنے کے لیے دوسری جماعتوں کی حمایت پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔


گزشتہ انتخابات میں لبرل پارٹی نے 155 نشستیں حاصل کیں ، اس کے بعد کنزرویٹو پارٹی نے 119 نشستیں حاصل کیں ، بلاک کوئبیکائس کو 32 ، نیو ڈیموکریٹک پارٹی کو 24 اور گرین پارٹی نے دو نشستیں حاصل کی تھیں۔


ٹروڈو کو ملک میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے درمیان انتخابات کرانے پر اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ خیال رہے ٹروڈو نے اپنی تقریبا دو سالہ اقلیتی حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے 15 اگست کو وسط مدتی انتخابات کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں:Justin Trudeau: 'ہماری کسی بھی برادری میں اسلاموفوبیا کا کوئی مقام نہیں ہے'


سیاسی مخالفین نے استدلال دیا تھا کہ ان کا فیصلہ اکثریتی حکومت کی خواہش سے محرک تھا ۔ ان کی واحد توجہ حکمرانی پر ہونی چاہیے ، پروپیگنڈہ پر نہیں ، جبکہ ملک بھر میں وبائی بیماری پھیل رہی ہے۔


یو این آئی

اوٹاوا: کینیڈا کے عوام نے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کو پیر کے روز ہونے والے انتخابات میں فتح کی طرف لے گئے اور ان کی پارٹی کو پھر اقتدار کی کرسی پر بٹھا دیا۔ لبرل پارٹی نے وسط مدتی انتخابات میں کسی بھی دوسری پارٹی کے مقابلے میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔ ٹروڈو کو ایک بار پھر بطور وزیر اعظم دوبارہ مینڈیٹ ملا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مسٹر ٹروڈو کی پارٹی نے 44 ویں عام انتخابات میں ہاؤس آف کامنز میں 156 نشستیں حاصل کیں، اس کے بعد کنزرویٹو پارٹی 121 نشستوں کے ساتھ دوسری، بلاک کوئبیکائس کو 32 نشستوں کے ساتھ تیسری، نیو ڈیموکریٹک پارٹی کو 27 سیتوں کے ساتھ چوتھی اور گرین پارٹی کو دو نشستوں کے ساتھ پانچویں پوزیشن ملی ہے۔

میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ ہاؤس آف کامنز کو تحلیل کر دیا گیا تھا، اس کے مطابق آخری بار کے مقابلے میں حتمی نشستوں کی تعداد میں زیادہ فرق نہیں ہے۔

کینیڈا کا الیکشن جیتنے کے لیے کسی بھی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے 38 فیصد ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ ملک میں 338 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ ایک پارٹی کو اپنی اکثریت ثابت کرنے کے لیے کم از کم 170 نشستیں جیتنے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل جب 2019 میں کینیڈا میں انتخابات ہوئے تھے تب ٹروڈو کی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی تھی۔ جس کی وجہ سے کسی قانون کو پاس کرنے کے لیے دوسری جماعتوں کی حمایت پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔


گزشتہ انتخابات میں لبرل پارٹی نے 155 نشستیں حاصل کیں ، اس کے بعد کنزرویٹو پارٹی نے 119 نشستیں حاصل کیں ، بلاک کوئبیکائس کو 32 ، نیو ڈیموکریٹک پارٹی کو 24 اور گرین پارٹی نے دو نشستیں حاصل کی تھیں۔


ٹروڈو کو ملک میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے درمیان انتخابات کرانے پر اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ خیال رہے ٹروڈو نے اپنی تقریبا دو سالہ اقلیتی حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے 15 اگست کو وسط مدتی انتخابات کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں:Justin Trudeau: 'ہماری کسی بھی برادری میں اسلاموفوبیا کا کوئی مقام نہیں ہے'


سیاسی مخالفین نے استدلال دیا تھا کہ ان کا فیصلہ اکثریتی حکومت کی خواہش سے محرک تھا ۔ ان کی واحد توجہ حکمرانی پر ہونی چاہیے ، پروپیگنڈہ پر نہیں ، جبکہ ملک بھر میں وبائی بیماری پھیل رہی ہے۔


یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.