نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے بھی اس اسپائی ویئر کو خریدا تھا جس کا مقصد گھریلو نگرانی تھا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دنیا بھر میں اس اسپائی ویئر کو کس طرح استعمال کیا گیا۔ میکسیکو حکومت نے اسپائی ویئر کے ذریعہ صحافیوں اور حزب اختلاف کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا کہ جولائی 2017 میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دورہ اسرائیل کے دوران واضح طور پر یہ پیغام دیا تھا کہ بھارت اب فلسطین کے حوالے سے اپنے پرانے موقف میں تبدیل لارہا ہے، جس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتین یاہو اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان تعلقات میں اضافہ ہوا تھا۔ اس وقت بھارت نے اسرائیل سے جدید ہتھیار اور جاسوسی سافٹ ویئر خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جبکہ اس معاہدے کی کل مالیت تقریباً 15000 کروڑ روپے تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ کے فوری بعد نیتن یاہو نے بھی بھارت کا دورہ کیا تھا تاہم یہ دورہ کسی بھی اسرائیلی وزیراعظم کا پہلا دورہ تھا۔ وہیں ابھی تک بھارت اور اسرائیل کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کے دونوں ممالک کے درمیان پیگاسس ڈیل ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
پیگاسس اور کسانوں کے مسئلے پر راہل کی قیادت میں اپوزیشن کی میٹنگ، پارلیمنٹ تک سائیکل مارچ
رپورٹ میں جمال خاشقجی کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب نے بھی ان کے خلاف اسرائیلی اسپائی ویئر کا استعمال کیا تھا جنہیں سعودی حکام کارندوں نے قتل کر دیا تھا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے پیگاسس کو بھارت، پولینڈ، ہنگری کےلیے دیگر کئی ممالک کو فروخت کیا۔