ETV Bharat / international

امریکی خواتین فوجی اہلکاروں پرجنسی حملوں میں اضافہ - جنسی حملوں

امریکی فوج میں خواتین اہلکاروں پر جنسی حملوں میں ریکارڈاضافہ ہونے سے قائم مقام امریکی وزیردفاع تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ امریکی فوجی انتظامیہ کی کئی برسوں سے اس مسئلے کوحل کرنے کی کوشش کے باوجوداب تک کامیابی نہیں ملی ہے۔

امریکی خواتین فوجی اہلکاروں پرجنسی حملوں میں تشوئش اضافہ
author img

By

Published : May 3, 2019, 10:39 AM IST

دوبرسوں کے دوران خواتین اہلکاروں کے خلاف جنسی زیادتی کے واقعات میں زبردست اضافہ ہواہے۔ رپورٹ کے مطابق 2016 میں خواتین پر جنسی حملوں کی 14900 شکایت درج کرائی گئی تھی جبکہ2018 اس تعداد میں تقریباًدوگنااضافہ ہوا ہے اور20500و کیسز درج ہو ئے ہیں۔
ان کیس میں شراب نوشی کرنے والی اہلکارجنسی زیادتی کاشکارہوئیں جن میں 17 سے24 سال کی خواتین تھیں۔
گزشتہ روزجمرات کوامریکی کے قائم مقام وزیردفاع پیٹرک شینہن کے مطابق فوج کو ہدایات دی گئی ہے کہ جنسی ہراسانی کوجرائم کے زمرے میں شامل کرے۔
جنسی ہراسانی کاکیس دیگر فوجی قوانین کی خلا ف ورزی میں شامل ہے لیکن اتنے سنگین کیسزکومجرمانہ فعل قرارنہیں دیاگیا۔
امریکی قائم مقام وزیردفاع نے اپنی ہدایات میں اس حوالے سے کئی تجاویزبھی پیش کی ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ خواتین فوجی اہلکاروں پر جنسی حملہ غیر قانونی ہے۔ یہ فوج کے خلاف بھی ہے۔امریکی فوج میں وہ ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں شہری قوانین کے تحت جنسی ہراسانی غیرقانونی ہے اوررنگ ونسل، مذہب یاقومیت کی بنیاد تفریق بھی اسی قانون کے زمرے آتی ہے۔
رپورٹ سے کیا پتہ چلتاہے؟
امریکی کی چاروں افواج ،زمینی،نیوی،ایئرفورس اورمرین کےسروے کی پورٹ میں انکشاف ہواہے کہ 2018 میں کل 20500 کیس درج ہوئے۔
یہ تعدادرپورٹ حملوں اورایک لاکھ اہلکاروں کے سروے کے سےاخذکی گئی ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ یہ سروے95 فیصدتک قابل بھروسہ ہے۔
جبری جنسی تعلقات کے کیسزمیں جنسی دست درازی سے لے کرجنسی زیادتی تک کے واقعات شامل ہیں۔

اس قسم کے واقعات میں 2016 کے مقابلے میں38 فیصداضافہ ہواہے۔
تام ان کیسز میں سے ہرتین میں سے صرف ایک کیس اعلیٰ حکام تک پہنچتاہے۔
پینٹاگان کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں ہر14میں صرف ایک متاثرہ خاتون سے جنسی ہراسانی کی شکایت کی۔
گزشتہ روزامریکی بحریہ کی جانب سے جاری بیان میں ماضی میں ہونےوالے واقعات کااعتراف کیاگیا۔

جنسی حملوں کے85 فیصد سے زاید کیسزمیں متاثرین حملہ آوروکو ذاتی طور پرجانتی تھیں۔ اکثروبیشترکسزمیں جونوان اہلکاروں پرحملہ کرنے والے ان کے سنئیرافسران تھے۔
امریکی قائم مقام وزیردفاع پیٹرک شینہن نے اپنے ہدایت نامے میں فوج کو مخاطب کر تے ہو ئے لکھا ہے کہ ہمیں اس حوالے سے بہتری لانی کی ضرورت ہے اور ہم لائیں گے۔
اس میں یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ کمانڈوزکی تربیت کی جائے گی کہ وہ سلسلہ وار جنسی حملے کرنے والے قصورواراہلکاروں کو بے نقاب کریں۔

دوبرسوں کے دوران خواتین اہلکاروں کے خلاف جنسی زیادتی کے واقعات میں زبردست اضافہ ہواہے۔ رپورٹ کے مطابق 2016 میں خواتین پر جنسی حملوں کی 14900 شکایت درج کرائی گئی تھی جبکہ2018 اس تعداد میں تقریباًدوگنااضافہ ہوا ہے اور20500و کیسز درج ہو ئے ہیں۔
ان کیس میں شراب نوشی کرنے والی اہلکارجنسی زیادتی کاشکارہوئیں جن میں 17 سے24 سال کی خواتین تھیں۔
گزشتہ روزجمرات کوامریکی کے قائم مقام وزیردفاع پیٹرک شینہن کے مطابق فوج کو ہدایات دی گئی ہے کہ جنسی ہراسانی کوجرائم کے زمرے میں شامل کرے۔
جنسی ہراسانی کاکیس دیگر فوجی قوانین کی خلا ف ورزی میں شامل ہے لیکن اتنے سنگین کیسزکومجرمانہ فعل قرارنہیں دیاگیا۔
امریکی قائم مقام وزیردفاع نے اپنی ہدایات میں اس حوالے سے کئی تجاویزبھی پیش کی ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ خواتین فوجی اہلکاروں پر جنسی حملہ غیر قانونی ہے۔ یہ فوج کے خلاف بھی ہے۔امریکی فوج میں وہ ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں شہری قوانین کے تحت جنسی ہراسانی غیرقانونی ہے اوررنگ ونسل، مذہب یاقومیت کی بنیاد تفریق بھی اسی قانون کے زمرے آتی ہے۔
رپورٹ سے کیا پتہ چلتاہے؟
امریکی کی چاروں افواج ،زمینی،نیوی،ایئرفورس اورمرین کےسروے کی پورٹ میں انکشاف ہواہے کہ 2018 میں کل 20500 کیس درج ہوئے۔
یہ تعدادرپورٹ حملوں اورایک لاکھ اہلکاروں کے سروے کے سےاخذکی گئی ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ یہ سروے95 فیصدتک قابل بھروسہ ہے۔
جبری جنسی تعلقات کے کیسزمیں جنسی دست درازی سے لے کرجنسی زیادتی تک کے واقعات شامل ہیں۔

اس قسم کے واقعات میں 2016 کے مقابلے میں38 فیصداضافہ ہواہے۔
تام ان کیسز میں سے ہرتین میں سے صرف ایک کیس اعلیٰ حکام تک پہنچتاہے۔
پینٹاگان کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں ہر14میں صرف ایک متاثرہ خاتون سے جنسی ہراسانی کی شکایت کی۔
گزشتہ روزامریکی بحریہ کی جانب سے جاری بیان میں ماضی میں ہونےوالے واقعات کااعتراف کیاگیا۔

جنسی حملوں کے85 فیصد سے زاید کیسزمیں متاثرین حملہ آوروکو ذاتی طور پرجانتی تھیں۔ اکثروبیشترکسزمیں جونوان اہلکاروں پرحملہ کرنے والے ان کے سنئیرافسران تھے۔
امریکی قائم مقام وزیردفاع پیٹرک شینہن نے اپنے ہدایت نامے میں فوج کو مخاطب کر تے ہو ئے لکھا ہے کہ ہمیں اس حوالے سے بہتری لانی کی ضرورت ہے اور ہم لائیں گے۔
اس میں یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ کمانڈوزکی تربیت کی جائے گی کہ وہ سلسلہ وار جنسی حملے کرنے والے قصورواراہلکاروں کو بے نقاب کریں۔

Intro:Body:

shamsher


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.