اس برس امریکہ میں بڑے پیمانے پر قتل کے واقعات نے کئی دہائیوں پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ سنہ 2019 کے آغاز کے 19 دن بعد اس طرح کا پہلا واقعہ سامنے آیا تھا، جس میں ایک شخص نے کلہاڑی کا استعمال کرتے ہوئے نوزائیدہ بچی سمیت اپنے کنبے کے چار افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
اس واقعہ کے پانچ ماہ بعد ورجینیا میں ایک کام کی جگہ پر فائرنگ میں 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ وہیں اگست میں ایل پاسو میں ایک والمارٹ میں ہوئے ایسے ہی واقعات میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس، یو ایس اے ٹوڈے اور نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں سنہ 1970 کے بعد سنہ 2019 میں اجتماعی قتل کے سب سے زیادہ واقعات منظرعام پر آچکے ہیں۔ کل ملا کر امریکہ میں رواں برس اجتماعی قتل کے 41 واقعات پیش آئے ہیں۔ جن میں اوسطا حملہ آور سمیت چار یا پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں سے 33 واقعات اجتماعی قتل اور فائرنگ کے تھے۔ ان واقعات میں مجموعی طور پر 210 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس طرح کے واقعات زیادہ تر جاننے والوں نے ہی انجام دیئے۔
ان کی وجہ خاندانی جھگڑے، منشیات یا گروہوں پر تشدد وغیرہ شامل تھے۔ بہت سے معاملات میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مجرم کا ارادہ کیا تھا۔
اجتماعی قتل کا پہلا واقعہ سنہ 2019 میں سامنے آیا جب اوریگون کی کلیکاماس کاؤنٹی میں ایک 42 سالہ شخص نے اپنی ماں، سوتیلے باپ، گرل فرینڈ اور نو ماہ کے بچے کو ہلاک کر دیا، جبکہ اس کے کمرے میں موجود شخص اور آٹھ سالہ بچی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی۔
اس کے بعد پولیس نے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔ حملہ آور نے پہلے بھی متعدد مواقع پر پولیس کو چکما دیا تھا۔ تاہم اس نے اپنے اہل خانہ پر کیوں حملہ کیا اس کے بارے میں ابھی تک کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2019 میں اجتماعی قتل کے 41 واقعات سامنے آئے۔ اس سے قبل سنہ 2006 میں سب سے زیادہ 38 واقعات پیش آئے۔ ایک اور تحقیق سے پتا چلا ہے کہ سنہ 1972 کے بعد سے اس برس تک اجتماعی قتل کے اتنے زیادہ واقعات کبھی سامنے نہیں آئے۔