انڈین امریکن مسلم کونسل کے ذرائع کے مطابق 'جب سے (سنہ 2014 ) مودی حکومت برسر اقتدار آئی ہے، تب سے آئے دن مذہبی تشدد، انسانی حقوق، عدلیہ اور آئین کی خلاف ورزی کے معاملات میں تیزی آئی ہے۔'
انڈین امریکن مسلم کونسل کے ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی ان ہی پالیسز کے خلاف احتجاج کریں گے۔
واضح رہے کہ مودی 22 ستمبر کو ٹیکساس کے ہوسٹن میں بھارتی برادری سے خطاب کریں گے اور پھر 23 ستمبر سے نیو یارک کا دورہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ہوسٹن میں قائم ایک غیر سرکاری ادارہ اور میزبان ٹیکساس انڈیا فورم (ٹی آئی ایف) نے بتایا کہ 'وسیع و عریض این آر جی اسٹیڈیم میں ہونے والے اس ایونٹ کے لیے 50،000 سے زائد لوگ پہلے ہی اندراج کرا چکے ہیں۔'
بھارت جو ایک مختلف مذاہب کے ماننے والوں پر مبنی جمہوری ملک ہے۔ یہاں آئے روز اقلیتوں کے خلاف مبینہ طور پر ہونے والے واقعات سے دنیا بھر میں بھارت کی شبیہ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
مزید پڑھیں : قومی سلامتی مشیر کے لیے پانچ نام منتخب
انڈین امریکن مسلم کونسل (آئی اے ایم سی) کے ذرائع کے مطابق 'جموں و کشمیر کے آئینی طور پر خصوصی حیثیت کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔ اضافی فوجی اہلکار تعینات کیے گئے۔ کئی سیاسی رہنماؤں کو نظربند کیا گیا، تمام موبائل اور انٹرنیٹ رابطے بند ہیں اور مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہے۔'
انڈین امریکن مسلم کونسل (آئی اے ایم سی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 'بھارت میں ہونے والے ان واقعات سے ہم سب کو تشویش لاحق ہوتی ہے جو امریکہ میں رہتے ہیں، خواہ ہم بھارتی ہیں یا نہیں۔ ہم مودی حکومت کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے ہیں کیوںکہ ہمیں بھارت، امریکہ اور پوری دنیا میں انصاف اور انسانی حقوق کی فکر ہے۔ ہم امریکہ میں تمام باضمیر افراد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مودی کے دورے پر احتجاج میں شریک ہوں۔'