ETV Bharat / international

امریکہ میں فائرنگ کی واردات میں چار سکھ ہلاک

author img

By

Published : Apr 17, 2021, 12:48 PM IST

جس پارسل اور کورئیر سروس کمپنی میں فائرنگ کا یہ واقعہ پیش آیا ہے اس میں ملازمین کی ایک نمایاں تعداد سکھوں کی ہے۔

US mass shooting
US mass shooting

سکھ اتحاد کے مطابق انڈیانا پولس میں واقع فیڈ ایکس کمپنی میں 19 سالہ سابق ملازم کے ذریعہ فائرنگ میں کم از کم چار سکھ ہلاک ہوگئے ہیں۔

عہدیداروں نے بتایا کہ پارسل اور کورئیر سروس کمپنی میں ملازمین کی ایک "نمایاں تعداد" سکھوں کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بندوق برداروں نے جمعرات کی رات خود کشی کرنے سے قبل آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔

انہوں نے جمعہ کی شام تک متاثرین کی شناخت نہیں کی لیکن سکھ اتحاد نے کہا کہ "ہمیں یہ تصدیق کرتے ہوئے دکھ ہے کہ جمعرات کی رات کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں کم از کم چار افراد سکھ برادری کے رکن ہیں۔

"اس میں مزید کہا گیا ہے کہ "ہم سنگت رہنما، ​​حکومت اور قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ حکام اس کی مکمل تحقیقات کریں گے۔''

"ڈبلیو ایکس آئی این ٹی وی اسٹیشن نے متاثرہ افراد میں سے ایک کے ماموں پرمندر سنگھ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کی بھتیجی جو ہوائی اڈے کے قریب فیسلیٹی پر کام کرتی تھی، اس نے شوٹنگ کے فوراً بعد فون کیا اور بتایا کہ اسے اپنی کار میں گولی مار دی گئی ہے، بعد میں اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

انڈیانا کے پولیس چیف رندال ٹیلر نے کہا کہ فیڈ ایکس کارکنوں کی ایک "نمایاں" تعداد اس فیسلیٹی پر سکھوں کی ہے۔

صدر جو بائیڈن نے حکم دیا کہ تمام سرکاری دفاتر اور امریکی صفارتخانے پر قومی پرچم کو آدھا جھکایا جائے۔

پولیس کے ڈپٹی چیف کریگ میک کارٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مسلح شخص کی شناخت برائن ہول کے نام سے ہوئی ہے، جس نے فیڈ ایکس فیسلیٹی میں پہلے کام کیا تھا لیکن گذشتہ سال اس نے وہاں نوکری چھوڑ دی تھی۔

میک کارٹ نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس قتل کا مقصد کیا ہے۔ سکھ ایک طویل عرصے سے امریکہ میں تعصب کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔

ایف بی آئی کے 2019 میں نسلی تشدد جرائم کے اعدادوشمار کے مطابق یہاں 49 سکھ مخالف حملے ہوئے ہیں جس سے 60 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 2012 میں وسکنسن ریاست میں اوک کریک میں ایک بندوق بردار نے ایک گرودوارا پر حملہ کر سات سکھوں کو ہلاک اور چار کو زخمی کردیا تھا۔

سکھ اتحاد کے مطابق انڈیانا پولس میں واقع فیڈ ایکس کمپنی میں 19 سالہ سابق ملازم کے ذریعہ فائرنگ میں کم از کم چار سکھ ہلاک ہوگئے ہیں۔

عہدیداروں نے بتایا کہ پارسل اور کورئیر سروس کمپنی میں ملازمین کی ایک "نمایاں تعداد" سکھوں کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بندوق برداروں نے جمعرات کی رات خود کشی کرنے سے قبل آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔

انہوں نے جمعہ کی شام تک متاثرین کی شناخت نہیں کی لیکن سکھ اتحاد نے کہا کہ "ہمیں یہ تصدیق کرتے ہوئے دکھ ہے کہ جمعرات کی رات کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں کم از کم چار افراد سکھ برادری کے رکن ہیں۔

"اس میں مزید کہا گیا ہے کہ "ہم سنگت رہنما، ​​حکومت اور قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ حکام اس کی مکمل تحقیقات کریں گے۔''

"ڈبلیو ایکس آئی این ٹی وی اسٹیشن نے متاثرہ افراد میں سے ایک کے ماموں پرمندر سنگھ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کی بھتیجی جو ہوائی اڈے کے قریب فیسلیٹی پر کام کرتی تھی، اس نے شوٹنگ کے فوراً بعد فون کیا اور بتایا کہ اسے اپنی کار میں گولی مار دی گئی ہے، بعد میں اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

انڈیانا کے پولیس چیف رندال ٹیلر نے کہا کہ فیڈ ایکس کارکنوں کی ایک "نمایاں" تعداد اس فیسلیٹی پر سکھوں کی ہے۔

صدر جو بائیڈن نے حکم دیا کہ تمام سرکاری دفاتر اور امریکی صفارتخانے پر قومی پرچم کو آدھا جھکایا جائے۔

پولیس کے ڈپٹی چیف کریگ میک کارٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مسلح شخص کی شناخت برائن ہول کے نام سے ہوئی ہے، جس نے فیڈ ایکس فیسلیٹی میں پہلے کام کیا تھا لیکن گذشتہ سال اس نے وہاں نوکری چھوڑ دی تھی۔

میک کارٹ نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس قتل کا مقصد کیا ہے۔ سکھ ایک طویل عرصے سے امریکہ میں تعصب کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔

ایف بی آئی کے 2019 میں نسلی تشدد جرائم کے اعدادوشمار کے مطابق یہاں 49 سکھ مخالف حملے ہوئے ہیں جس سے 60 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 2012 میں وسکنسن ریاست میں اوک کریک میں ایک بندوق بردار نے ایک گرودوارا پر حملہ کر سات سکھوں کو ہلاک اور چار کو زخمی کردیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.