مینیپولیس پولیس کے سابق افسر ڈریک شاوین کو جارج فلائیڈ قتل معاملے میں ساڑھے بائیس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ فلائیڈ کی موت ان کی گردن پر شاوین کے ذریعے گھٹنہ ٹکائے رکھنے کے باعث دم گھٹنے سے ہوئی تھی، اس کے بعد امریکہ میں نسلی ناانصافی کے خلاف پڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
استغاثہ نے ڈریک شاوین کے لئے 30 سال قید کی سزا کا عدالت سے مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد شاوین نے فلائیڈ کنبے سے تعزیت پیش کرنے کے لئے عدالت میں خاموشتی توڑی اور کہا کہ انہیں امید ہے کہ مزید معلومات سامنے آنے سے انہیں ذہنی سکون ملے گا۔
45 سالہ شاوین اگر قید کے دوران اچھا سلوک کرتا ہے تو اسے دو تہائی سزا یعنی تقریباً 15 سال قید کے بعد پیرول دیا جا سکتا ہے۔ سزا سنائے جانے کے دوران جج پیٹر کاہل نے اعتماد اور اختیار کی پوزیشن کے غلط استعمال اور فلائیڈ پر دکھائے جانے والے خاص ظلم کا حوالہ دیا۔
شاوین کو فوراً ہی جیل بھیج دیا گیا، جیسا کہ اپریل میں جج کے ذریعے فیصلے سنائے جانے کے دوران اس نے تھوڑے جذبات کا اظہار کیا تھا۔ اس کی نظریں کورٹ روم کے چاروں جانب دوڑ رہی تھیں اور اس کے کووڈ 19 ماسک نے اس کے چہرے کو پوری طرح ڈھکا ہوا تھا۔
برطرف کیے گئے سفید فام افسر پر دوسرے درجے کے غیر ارادتاً قتل، تھرڈ ڈگری مرڈر اور سیکنڈ ڈگری کے قتل عام کا الزام عائد کیا گیا تھا کیونکہ اس نے 25 مئی 2020 کو 46 سالہ سیاہ فام فلائیڈ کی گردن نو منٹ سے زائد وقت تک اپنے گھٹنوں سے دبائے رکھا تھا اور اس دوران دم گھٹنے سے اس کی موت ہوگئی تھی۔
ایک دکان پر 20 امریکی ڈالر کے جعلی نوٹ کے شبہ میں فلائیڈ کی گرفتاری کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پوری دنیا میں مظاہرے ہوئے اور اس کے نتیجے میں مینیپولیس اور اس کے باہر تشدد بھی بھڑکا۔
جمعہ کے دن شاوین، جس نے اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران خاموشی اختیار کر رکھی تھی، اس نے اپنا ماسک ہٹایا اور فلائیڈ کے کنبے سے مخاطب ہوا۔
اس نے کہا کہ بہت ہی مختصر طور پر اگرچہ میں فلائیڈ کنبے سے تعزیت کرنا چاہتا ہوں۔ مستقبل میں کچھ اور معلومات سامنے آئے گی، جو دلچسپی کا باعث ہوں گی اور مجھے امید ہے کہ چیزیں آپ کو ذہنی سکون فراہم کریں گی، حالانکہ اس نے کوئی وضاحت بیان نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ : کرفیو کے باوجود احتجاج جاری
اس سوال کے جواب میں کہ شاوین کو آزمائش پر چھوڑ دیا جائے گا، دفاعی وکیل ایرک نیلسن نے فلائیڈ کی موت کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اس دن سے شاوین کا دماغ کس طرح غمزدہ ہے اور وہ فکرمند رہتا ہے کہ 'اگر میں اس دن جانے پر راضی نہیں ہوتا تو کیا ہوتا؟ اگر معاملات مختلف انداز میں چلتے تو کیا ہوتا؟ اگر میں نے اس کال پر جواب نہیں دیا ہوتا تو کیا ہوتا؟'
فلائیڈ کے اہل خانہ نے اس دوران فلائیڈ کی موت پر دکھ کا اظہار کیا اور زیادہ سے زیادہ جرمانہ طلب کیا۔
فلائیڈ کے بھائیوں میں سے ایک ٹیرینس فلائیڈ نے اپنی نم آنکھوں سے اپنے بھائی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم کلائی پر مزید تھپڑ نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔'
فلائیڈ کے بھتیجے برانڈن ولیم نے کہا کہ ہمارا خاندان ہمیشہ کے لئے ٹوٹ گیا ہے۔ فلائیڈ کی سات سالہ بیٹی گیانہ نے عدالت میں چلائی جانے والی ایک ویڈیو میں کہا کہ مجھے آپ کی یاد آتی ہے اور میں آپ سے بہت محبت کرتی ہوں۔