انسانی جسم میں موجود مختلف پلازموں کو علاج کے دوران ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کا عمل متعدد بیماریوں کے معلاج کے لیے موثر ثابت ہوا ہے۔ کورونا وائرس سے متاثر تین بھارتی نژاد امریکی شہری کے علاج کے دوران یہ عمل اپنایا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ڈاکٹرز نے ویکسین تیار ہونے سے پہلے متعدی بیماریوں سے نمٹنے کے لئے پلازما کا استعمال کیا ہو۔ اس تکنیک کا استعمال 1979 میں ہیمرج بخار اور 1918 میں ہسپانوی انفلوئنزا کے علاج کے لئے کیا گیا تھا۔
امریکہ کے شہر ٹکسٹائل میں واقع ایک سرکاری اسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ تین بھارتی نژاد امریکیوں کو کووڈ 19 کی وجہ سے تشویشناک حالت میں اسپتال داخل کرایا گیا تھا۔
اسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ 'ان مریضوں کے پلازما میں تبدیلی کے بعد صحت یاب ہونے کے آثار ظاہر کررہے ہیں'۔
چونکہ COVID-19 کی ویکسین مہینوں تک متوقع نہیں ہے اور روزانہ نئے کیسز میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، اس لئے امریکی شہر ٹیکساس اور ملک بھر کے ڈاکٹر ایک پرانی تکنیک کی بنیاد پر ایک نئے علاج کے طور تجربہ کر رہے ہیں لیکن اس بات کا یقین نہیں ہے کہ یہ مکمل طور پر موثر ہے یا نہیں۔
اس علاج سے ان لوگوں میں اینٹی باڈی سے بھرپور پلازما ٹیکہ لگایا ہے۔ یہ اینٹی باڈیز خون میں پروٹین میں اضافہ کرتے ہیں جو مخصوص بیکٹیریا اور وائرس سے لڑتی ہیں۔