امریکی خصوصی دستوں نے بدھ کو شمال مغربی شام میں انسداد دہشت گردی آپریشن US Counterterrorism Operation in Syria کے ترک سرحد کے قریب اطمہ نامی علاقے میں فضائی اور زمینی کارروائی کی۔ پینٹاگن نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔
پینٹاگون کے پریس سکریٹری جان کربی نے بدھ کو کہا کہ جوائنٹ سینٹرل کمانڈ کے زیر کنٹرول امریکی اسپیشل آپریشنز فورسز نے بدھ کی شام شمال مغربی شام میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی شروع کی اور یہ مشن کامیاب رہا۔ اس آپریشن میں کوئی امریکی جانی نقصان نہیں ہوا۔
صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا کہ امریکی فوجی دستوں نے کامیابی کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی کارروائی Counterterrorism Operation in Syria کی اور داعش کے موجودہ رہنما ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس اور اپنے آفیشل سوشل میڈیا ہینڈلز سے اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے، بائیڈن نے لکھا ہے کہ "گزشتہ رات میری ہدایت پر امریکی فوجی دستوں نے کامیابی سے انسداد دہشت گردی آپریشن کیا۔ ہماری مسلح افواج کی بہادری کی بدولت، ہم نے داعش کے موجودہ سربراہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو ہلاک کردیا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: کابل ڈرون حملے کے لیے امریکہ نے معافی مانگی
وہیں متعدد رہائشیوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انہوں نے شام کے صوبہ ادلب کے ایک گھر میں جسم کے اعضاء بکھرے ہوئے دیکھے۔ انہوں نے جوابی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی اور کہا کہ گھر پر ہیلی کاپٹر، دھماکے اور مشین گن سے فائر کیا گیا۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہا جس نے ترک سرحد کے قریب اطمہ گاؤں کو ہلا کر رکھ دیا۔ اطمہ وہ علاقہ ہے جو شام کی خانہ جنگی سے اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے لوگوں کے کیمپوں سے بھرا ہوا ہے۔
ادلب وسیع پیمانے پر ترکی کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے زیر کنٹرول ہے، لیکن یہ القاعدہ کا گڑھ بھی ہے اور اس کے کئی اعلیٰ کارندوں کا گھر بھی ہے۔
شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم سیریا آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق 2019 میں اسلامک اسٹیٹ کے رہنما ابوبکر البغدادی کو نشانہ بنانے والے امریکی حملے کے بعد صوبے میں یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔