چین کو طالبان کے ساتھ بعض اہم مسائل کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود وہ طالبان کے ساتھ کچھ انتظام کرنے کی کوشش کرے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چيت کے دوران کہا کہ چین کو طالبان کے ساتھ بعض اہم اور حقیقی نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔ اس لیے وہ ضرور ایسی کوششیں کرے گا جس سے طالبان کے ساتھ کام کرنے کا کوئی طریقہ کار طے کیا جا سکے۔
افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت کے قیام کے بعد امریکی صدر کا یہ پہلا بیان ہے۔
امریکا نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس نے فی الوقت افغانستان کی اربوں ڈالر کی وہ رقوم بھی جاری نہ کرنے کا اعلان کیا ہے جو امریکی بینکوں میں جمع ہیں۔
بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ پہلے دیکھنا چاہتا ہے کہ طالبان اپنے کیے گئے وعدے پورے کرتے ہیں یا نہیں۔
اس تعلق سے جب بائیڈن سے سوال کیا گیا کہ ایسی صورت میں چین طالبان کو رقم فراہم کرسکتا ہے تو اس پر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ چین کو طالبان کے ساتھ حقیقی مسئلہ درپیش ہے۔ وہ طالبان کے ساتھ کچھ ایسا بندوبست کرنے کی کوشش کرے گا جیسا کہ پاکستان، روس اور ایران کرتے ہیں۔ وہ سب یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اب انہیں کیا کرنا چاہیے۔
امریکہ اور روس کا طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے انکار
واضح رہے کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے سے چند ہفتے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے افغان طالبان کے سیاسی رہنما ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات استوار ہوں۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ہم نے غور کیا ہے کہ کابینی وزرا کی فہرست میں خاص طور پر بہت سے افراد شامل ہیں جو طالبان کے رکن یا ان کے قریبی ساتھی ہیں لیکن ان میں کوئی خاتون شامل نہیں ہے، ہم کچھ افراد کی وابستگیوں اور ان کے ٹریک ریکارڈ کے بارے میں بھی فکر مند ہیں۔