امریکہ کے جنوبی ریاست پیرو کے دارالحکومت 'لیما' کے شمال میں واقع ساحل سمندر پر بڑی تعداد میں بچوں کی اجتماعی قبروں کا انکشاف ہوا ہے۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کولمبیا سے قبل کیمو ثقافت کے زیر استعمال سائٹ سے ان کی 227 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔
آثار قدیمہ کے ماہر گینرئیل پریٹو کا کہنا ہے کہ گذشتہ برسوں میں انہوں نے کچھ قبروں کی کھدائی کی تھی۔ اور رواں برس تقریبا 95 بچوں کی باقیات کا انکشاف کیا جا سکا ہے۔ اب تک 227 لاشوں کو برآمد کیا گیا ہے۔
آثار قدیمہ کے ماہرین پیرو کے دارالحکومت 'لیما' کے شمال میں سمندر کے کنارے سیاحوں کے شہر 'ہوانچاکو' میں اجتماعی قبروں کو گذشتہ ایک برس سے کھود رہے ہیں۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کے سربراہ فیرن کاسٹیلو نے بتایا کہ یہ سب سے بڑا مقام ہے جہاں قربان کیے گئے بچوں کی باقیات ملی ہیں۔
کاسٹیلو کا کہنا ہے کہ 14 برس کی درمیانی عمر کے بچوں کو 'چیمو' ثقافت کے دیوتاؤں کی تعظیم کے لیے ایک رسم میں 'ہوانچاکو' کے ساحل پر ان بچوں کی قربانی دی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ان بچوں کو 'ال نینو' کے موسمیائی دیوتا کو راضی کرنے کے لیے 12 سے 14 سو برس قبل مسیح قربان کیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اب بھی متعدد قبروں کے انکشاف ہونے کا امکانات ہیں۔
غور طلب ہے کہ 'ال نینو' موسم کی ان گرم ہواوں کو کہتے ہیں جو جنوبی امریکہ کے پیرو کے سمندر میں اٹھتی ہیں۔ اور یہی ہوائیں آسٹریلیا، انڈونیشا اور بھارت سمیت متعدد ممالک میں قحط سالی کا سبب بنتی ہیں۔
کچھ بچوں کی باقیات سمندر کی سمت میں اس طرح برآمد کیے گئے ہیں کہ اب بھی ان کے کچھ بال اور جلد دیکھے جا سکتے ہیں۔
آثار قدیمہ کو سب سے پہلے جون سنہ 2018 میں 'پامپا لا کروز' قصبے سے56 بچوں کی باقیات دریافت کی گئی تھیں۔
چیمو تہذیب پیرو کے ساحل کے ساتھ 'ایکواڈور' تک پھیلی ہوئی تھی۔ لیکن 'اِنکا' سلطنت کے قابض ہونے کے بعد چیمو تہذیب سنہ 1475 میں دنیا کے نقشے سے ختم ہو گئی۔