امریکی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم شیف نے کہا ہے کہ 31 اگست کی آخری تاریخ تک افغانستان سے مکمل انخلاء کے امکانات کم ہیں۔
شیف نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ یہ ممکن ہے لیکن میرے خیال میں اس کا بہت زیادہ امکان نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ امیگرینٹ ویزا کے خصوصی درخواست گزاروں کے ساتھ امریکیوں کے انخلا کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔ دیگر میں افغان پریس کے ارکان، سول سوسائٹی کے رہنما، خواتین رہنما شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ یہ سب کچھ ابھی اور مہینے کے اختتام کے درمیان مکمل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں امریکی شہریوں، افغان ترجمانوں اور ان کے خاندانوں کو اب بھی کابل سے نکالنے کی ضرورت ہے۔
مقامی میڈیا نے امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن منگل کو جی 24 رہنماؤں کی میٹنگ کے دوران افغانستان سے انخلا کی آخری تاریخ 31 اگست سے آگے بڑھانے کے اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے۔
حالانکہ اس سے قبل طالبان نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو دھمکی دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے لیے 31 اگست کی آخری تاریخ ایک ’ریڈ لائن‘ ہے اور اس میں توسیع کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اتوار کو برطانیہ کے نشریاتی ادارے اسکائی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "اگر انہوں نے توسیع کی تو اس کا مطلب ہے کہ وہ قبضہ بڑھا رہے ہیں"۔
طالبان کے ترجمان نے کہا کہ اگرچہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 اگست کی آخری تاریخ تک فوجیوں کے انخلا کا وعدہ کیا تھا، اس کے بعد سے انہوں نے کہا ہے کہ ملک سے تمام امریکیوں کے انخلا کو جاری رکھنے کے لیے اہلکاروں کو رہنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی توسیع طالبان اور امریکہ کے درمیان "عدم اعتماد" پیدا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban spokesperson: طالبان کی امریکہ کو تنبیہ
شاہین نے اس بات کی بھی تردید کی کہ افغان طالبان کے خوف سے ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ ملک چھوڑنا چاہتے ہیں وہ "معاشی نقل مکانی" کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔