ETV Bharat / international

کورونا ویکسین کے آزمائشی تجربے میں شامل ایک رضاکار ہلاک

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی آسٹر زینیکا کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کردہ کورونا ویکسین کے تیسرے مرحلے کے انسانی تجربے میں شامل برازیل کے ایک رضاکار کی موت ہو گئی ۔ تاہم اس کے باوجود کمپنی اپنا آزمائشی تجربہ جاری رکھے گی۔

author img

By

Published : Oct 22, 2020, 4:58 PM IST

vaccine
ویکسین

ایسٹرا زینیکا کی یہ ویکسین ایک بار پھر تنازعات کی زد میں آ گئی ہے۔ برازیل میں اس ویکسین کے تیسرے مرحلہ کا انسانی تجربہ ہو رہا ہے ، اور اس تجربے میں شامل ایک رضاکار کی موت ہوگئی ہے۔ برازیل کی وزارت صحت نے آج کہا کہ اس واقعے کے باوجود ویکسین کا آزمائشی تجربہ جاری رکھا جائے گا ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ آزمائشی تجربہ جاری رکھا جائے گا۔



آسٹرا زینیکا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی لیکن اس نے بتایا کہ معاملے کا جائزہ لینے کے بعد آزمائشی تجربہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔



تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ اس آزمائشی تجربے میں شامل رضاکاروں کو کورونا ویکسین کی ڈوز دی گئی تھی یا پلیسبوکی ۔ مقامی میڈیا کے مطابق وہ رضاکار 28 سال کا تھا اور پیشے سے ڈاکٹر تھا۔ وہ ریو ڈی جنیرو کا رہنے والا تھا۔ اس کی موت کورونا انفیکشن کی وجہ سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں سے ہوئی ہے۔

برازیل میں اس ویکسین کے لئے تیسرے مرحلے کا انسانی تجربہ ساؤ پالو کی فیڈرل یونیورسٹی کی زیر نگرانی ہو رہا ہے۔ برازیل میں یہ آزمائشی تجربہ 10،000 رضاکاروں پر ہونا ہے ، جن میں سے 8،000 رضا کاروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان میں سےکئی افراد کو ویکسین کی پہلی ڈوز دی گئی ہے اور کئی افراد کو دوسری ڈوز بھی دی گئی ہے۔

اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کا انسانی آزمائشی تجربہ برازیل کے علاوہ ہندوستان اور برطانیہ میں بھی ہو رہا ہے ۔ امریکہ میں ایک رضاکا کے بیمار ہونے سے کی وجہ سے ہندوستان میں اس ویکسین کے آزمائشی تجربے پر کچھ دن کے لئے پابندی عائد کردی گئی تھی ، لیکن کچھ دنوں بعد ہی اسے دوبارہ شروع کردیا گیا تھا۔ برطانیہ میں بھی آزمائشی تجربہ شروع کردیا گیاہے لیکن امریکہ میں اب بھی آزمائشی تجربے پر پابندی برقرار ہے۔

ایسٹرا زینیکا کی یہ ویکسین ایک بار پھر تنازعات کی زد میں آ گئی ہے۔ برازیل میں اس ویکسین کے تیسرے مرحلہ کا انسانی تجربہ ہو رہا ہے ، اور اس تجربے میں شامل ایک رضاکار کی موت ہوگئی ہے۔ برازیل کی وزارت صحت نے آج کہا کہ اس واقعے کے باوجود ویکسین کا آزمائشی تجربہ جاری رکھا جائے گا ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ آزمائشی تجربہ جاری رکھا جائے گا۔



آسٹرا زینیکا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی لیکن اس نے بتایا کہ معاملے کا جائزہ لینے کے بعد آزمائشی تجربہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔



تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ اس آزمائشی تجربے میں شامل رضاکاروں کو کورونا ویکسین کی ڈوز دی گئی تھی یا پلیسبوکی ۔ مقامی میڈیا کے مطابق وہ رضاکار 28 سال کا تھا اور پیشے سے ڈاکٹر تھا۔ وہ ریو ڈی جنیرو کا رہنے والا تھا۔ اس کی موت کورونا انفیکشن کی وجہ سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں سے ہوئی ہے۔

برازیل میں اس ویکسین کے لئے تیسرے مرحلے کا انسانی تجربہ ساؤ پالو کی فیڈرل یونیورسٹی کی زیر نگرانی ہو رہا ہے۔ برازیل میں یہ آزمائشی تجربہ 10،000 رضاکاروں پر ہونا ہے ، جن میں سے 8،000 رضا کاروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان میں سےکئی افراد کو ویکسین کی پہلی ڈوز دی گئی ہے اور کئی افراد کو دوسری ڈوز بھی دی گئی ہے۔

اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کا انسانی آزمائشی تجربہ برازیل کے علاوہ ہندوستان اور برطانیہ میں بھی ہو رہا ہے ۔ امریکہ میں ایک رضاکا کے بیمار ہونے سے کی وجہ سے ہندوستان میں اس ویکسین کے آزمائشی تجربے پر کچھ دن کے لئے پابندی عائد کردی گئی تھی ، لیکن کچھ دنوں بعد ہی اسے دوبارہ شروع کردیا گیا تھا۔ برطانیہ میں بھی آزمائشی تجربہ شروع کردیا گیاہے لیکن امریکہ میں اب بھی آزمائشی تجربے پر پابندی برقرار ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.