اس بل پر ابھی ایوان زیریں کی منظوری ملنا باقی ہے۔ ایوان زیریں کی منظوری ملنے کے بعد ہی صدر مملکت اس پر دستخط کریں گے اور یہ قانون بن جائے گا۔
ایوان بالا نے ہفتہ کو ٹوئٹ کرکے اس سلسلہ میں اطلاع دیتے ہوئے لکھا’’بولیویا کی سینیٹ نے متفقہ طور پر ملک میں عام انتخابات کرانے کے سلسلے میں ہفتہ کو ایک غیر معمولی بل کی منظوری دے دی‘‘۔
اس بل کے مطابق 20 اکتوبر 2019 کو ہونے والے عام انتخابات اور اس کے نتائج کو غلط قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ صدر، نائب صدر، سینیٹ ممبران اور دیگر نمائندوں کو منتخب کرنے کے لئے نئے سرے سے انتخابات ہوں گے۔
قابل غور ہے کہ بولیویا میں 20 اکتوبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد سے ہی وہاں مسلسل احتجاج و مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مورالیز نے صدارتی انتخابات میں دوسری بار کامیابی حاصل کی تھی۔ بولیویا کی اپوزیشن پارٹی نے انتخابی نتائج میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے اسے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
بولیویا کی فوج نے 10 نومبر کو مسٹر مورالیز سے اپنے عہدے سے استعفی دینے کی بات کی ، جس کے بعد انہوں نے استعفی دے دیا اور سیاسی پناہ کے لئے میکسیکو چلے گئے تھے۔
دریں اثنا، بولیویا کے ایوان بالا کی ڈپٹی اسپیکر جينن آنیز نے خود کو ملک کا عبوری صدر قرار دیا ہے، بولیویا کے آئینی عدالت نے ان کے دعوے کو درست قرار دیاہے۔