واشنگٹن: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اور امریکہ میں کارپوریٹ سیکٹر کے رہنماؤں نے بھارتی حکومت کے ذریعے متعارف کرائی گئی اقتصادی اصلاحات کا خیرمقدم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "بھارتی حکومت نے جو اصلاحات کی ہیں، خاص طور پر سابقہ ٹیکس کی واپسی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو امریکی انتظامیہ نے ایک مثبت قدم کے طور پر ذکر کیا ہے۔"
اپنے کاروباری دورے کے اختتام پر سیتارمن نے یہاں میڈیا کو بتایا کہ جن کاروباری اداروں کے ساتھ وہ بات چیت کر رہی ہیں، انہوں نے بھی اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہاں سے وہ بھارت واپس جانے سے پہلے کاروباری برادری کے ساتھ انٹرایکٹو سیشن کے لیے نیو یارک جائیں گی۔ یاد رہے کہ انہوں نے اپنا ہفتہ بھر کا دورہ بوسٹن سے شروع کیا ہے۔
امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے پر ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کی توجہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے معاہدے پر ہے، جس کے لیے دسمبر تک کا وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کے بارے میں بات کی ہے۔ دونوں ممالک مذاکرات کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور جلد از جلد نتیجے پر پہنچنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے تجارت کے بڑے مسئلے پر وزارت کامرس امریکہ کی متعلقہ وزارت کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ اس لیے میں اس میں زیادہ شامل نہیں ہوں۔
سیتارمن بھارت اور امریکی تعلقات کے لیے کوئی اجنبی نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے تجارت اور وزیر دفاع کے طور پر اپنے سابقہ دور میں اہم کردار ادا کیا تھا، کووڈ 19 وبائی بیماری کے بعد یہ نرملا کا امریکہ کا پہلا دورہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ کی بڑی امریکی کمپنیوں کے سی ای اوز سے ملاقات
یہاں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے علاوہ ان کے دورے نے بھارت کی معاشی بحالی اور طویل مدتی اصلاحات کے لیے ان کی حکومت کے عزم کو اجاگر کیا۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے مباحثوں کے دوران نرملا نے 25 سے زائد دو طرفہ ملاقاتیں کیں، ان میں سے سب سے اہم بھارت-امریکہ اقتصادی اور مالی شراکت داری ہے۔
اس اجلاس کی مشترکہ صدارت وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ جینٹ یلن نے کی۔