واشنگٹن: وہائٹ ہاوس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق'صدر بائیڈن نے کناڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے ساتھ امریکہ کے صدر کے طور پر سب سے پہلے بات کی۔
انہوں نے امریکہ-کناڈا تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر روشنی ڈالی اور ایک اہم اور جامع کارکردگی کی ایجنڈے پر دوطرفہ تعاون کی مضبوطی پر زوردیا۔ وہائٹ ہاوس کے مطابق دونوں رہنماوں نے کووڈ-19 کی عالمی وبا پر تعاون، آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے، معاشی اور دفاعی تعلقات کے ساتھ ساتھ عالمی قیادت کو مضبوط کرنے سمیت متعدد امورپر تبادلہ خیال کیا۔'
مسٹر بائیڈن نے کینسٹون ایکس ایل پائپ لائن کے لیے اجازت نامہ منسوخ کرنے کے فیصلے کے بارے میں کناڈائی وزیر اعظم کی'مایوسی'محسوس کی۔
مزید پڑھیں: 'نئی امریکی انتظامیہ کے پاس نئی شروعات کا موقع ہے'
صدر کی حیثیت سے مسٹر بائیڈن کا پہلا کام متنازعہ تیل پائپ لائن کی تعمیر کو ملتوی کرنا تھا۔ پروجیکٹ کو روزانہ 800000 بیرل تیل کو البرٹا کے ٹار ریت سے امریکی ریاستوں کے کئی ممالک میں لے جانے کا اندازہ تھا۔ انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی آب ہوا پالیسی پر ایک یوٹرن لینے کا وعدہ کیا۔ پائپ لائن کو رد کرنے کے ساتھ ہی انہوں نے ایگزیکٹو آرڈرز کی اپنی پہلی جھڑی میں ملک کو پیرس معاہدے میں دوبارہ شامل کردیا۔
مسٹر بائیڈن(78) نے بدھ کو ایک تاریخی تقریب میں امریکہ کے 46 ویں صدر کے طورپر حلف لیا۔ ڈیموکریٹک لیڈر کوچیف جسٹس جان رابرٹ نے کیپٹل بلڈنگ کے'ویسٹ فرنٹ' میں عہدے اور رازداری کی حلف دلائی۔ ان سے پہلے کملا ہیرس نے ملک کی پہلی خاتون نائب صدر کی حیثیت سے حلف لیا۔ وہ ملک کی 49 ویں نائب صدرہیں۔ مسٹر بائیڈن نے حلف برداری کے بعد کہاتھا' ہم امریکہ کو متحد کریں گے۔ یہ جمہوریت کا دن ہے، یہ امریکہ کا دن ہے۔ یہ امید دوبارہ کھڑے ہونے اور چیلنج سے نمٹنے کا دن ہے۔ امریکہ میں ہرشخص کی آواز سنی جائے گی۔ امریکہ تقسیم، مذہبی امتیاز، نسل پرستی کوخارج کرکے اپنا متحدہ چہرہ پیش کرے گا۔اسپوتنک۔
یو این آئی