امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے اپنے فیصلے پر کوئی افسوس نہیں ہے جبکہ طالبان نے اب تک آٹھ صوبوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔
بائیڈن نے افغانستان کے رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف متحد ہو جائیں اور اپنے قوم کے لیے لڑیں اور اپنے لیے لڑیں۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنے وعدوں کو نبھائیں گے لیکن وہ اصرار کرتے ہیں کہ افغان رہنماؤں کو طالبان سے لڑنے کے لیے متحد ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ہم افغانستان حکومت سے کیے گئے وعدوں کو برقرار رکھیں گے اور انکو فضائی امداد فراہم کریں گے، اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی فضائیہ کام کرتی رہے اور ان کی افواج کو خوراک اور سامان کی دوبارہ فراہمی اور ان کی تمام تنخواہیں ادا کرتے رہیں گے۔
اس سے قبل منگل کو طالبان شمالی افغانستان میں بغلان اور مغربی افغانستان کے فراہ میں داخل ہوئے۔ اب تک طالبان نے 9 صوبوں فراہ، بغلان، قندوز، تالقان شہر ، شبرغان ، زرنج ، نیمروز سمنگان، بدخشاں کے دار الحکومت فیض آباد پر قبضہ کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- افغانستان میں پھنسے ہندو اور سِکھوں کو نکالا جائے: کانگریس ترجمان
- امریکہ اور برطانیہ کی اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کی ہدایت
- ناٹو افواج کا غیرذمہ دارانہ انخلا بدامنی کا باعث بن سکتا ہے: شاہ محمود قریشی
دریں اثنا شہری مراکز سے آگے بڑھنے والے طالبان کو پسپا کرنے کے لیے افغان فورسز ایک بڑی کوشش میں مصروف ہے، افغان فورسز نے دعویٰ کیا کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران فضائی اور زمینی کارروائیوں میں 361 طالبانیوں کو ہلاک کیا۔
افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ طالبان نے افغان فورسز اور عام شہریوں کے خلاف اپنے حملوں کو تیز کردیا ہے جب کہ چند ہفتوں کے اندر ہی غیر ملکی افواج کی مکمل واپسی ہوجائے گی۔