ETV Bharat / international

امریکی صدر بائیڈن کا شاہ عبداللہ دوم سے مشرقِ وسطی کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال

author img

By

Published : Jul 20, 2021, 5:28 PM IST

امریکی صدر اور شاہ اردن کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے علاوہ اسرائیل سے عرب ممالک کے امن معاہدوں اور شام کی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔

biden jordan king discuss us aid to modernise jordans fleet of f 16 jets
biden jordan king discuss us aid to modernise jordans fleet of f 16 jets

اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس، واشنگٹن میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے دوران مشرقِ وسطی کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ وہ ڈیموکریٹک صدرکے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد وائٹ ہاؤس پہنچنے والے پہلے عرب رہنما ہیں۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے امریکہ اور اردن کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے علاوہ اسرائیل سے عرب ممالک کے امن معاہدوں اور شام کی صورت حال پر بات چیت کی ہے۔ جو بائیڈن نے شاہ عبداللہ کو ”اچھا، وفادار اور مہذب دوست قراردیا ہے۔

انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ (شاہ عبداللہ) ہمیشہ وہاں موجود رہے ہیں اور ہم بھی اردن کے لیے موجود رہیں گے۔“۔ انھوں نے کہا کہ وہ شاہ عبداللہ سے مشرقِ وسطیٰ میں ہونے والی تازہ پیش رفت سے متعلق کچھ سننا چاہتے ہیں۔ انھوں نے اپنے مہمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ ایک مشکل ہمسائے میں رہتے ہیں۔“ اس موقع پرشاہ عبداللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمارے خطے کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں،آپ ہمیشہ مجھے، میرے ملک اور خطے میں ہمارے بہت سے ساتھیوں کو اپنے ساتھ شمار کرسکتے ہیں۔“

اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ اس ملاقات میں مشرق وسطی میں درپیش چیلنجز اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ میں اردن کے کردار کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ شاہ عبداللہ منگل کے روز امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس سے ناشتے پرملاقات کریں گے اور اس کے بعد وزیرخارجہ انٹونی بلینکن سے بات چیت کریں گے۔ ان کی ملکہ رانیا اور ولی عہد شہزادہ حسین بھی دورے میں ان کے ہمراہ ہیں۔

واضح رہے کہ شاہ عبداللہ کے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعلقات میں سردمہری رہی تھی۔ انھوں نے صدر ٹرمپ کے 2017ء میں امریکی سفارت خانہ کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس میں منتقل کرنے اور اس متنازع شہر کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ انھوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی ثالثی میں اسرائیل کے بحرین، متحدہ عرب امارات، سوڈان اور مراکش کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے ابراہیم معاہدوں پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ان معاہدوں کو طے کرتے وقت فلسطینیوں کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے اور تنازع فلسطین کے حل کے ضمن میں کوئی ضمانت نہیں دی گئی ہے۔ مگر صدر جوبائیڈن اپنے پیش رو صدر کے یروشلیم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی تنسیخ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ ان کی حکومت نے ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے امن معاہدوں کی بھی تعریف کی تھی۔

اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس، واشنگٹن میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے دوران مشرقِ وسطی کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ وہ ڈیموکریٹک صدرکے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد وائٹ ہاؤس پہنچنے والے پہلے عرب رہنما ہیں۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے امریکہ اور اردن کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے علاوہ اسرائیل سے عرب ممالک کے امن معاہدوں اور شام کی صورت حال پر بات چیت کی ہے۔ جو بائیڈن نے شاہ عبداللہ کو ”اچھا، وفادار اور مہذب دوست قراردیا ہے۔

انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ (شاہ عبداللہ) ہمیشہ وہاں موجود رہے ہیں اور ہم بھی اردن کے لیے موجود رہیں گے۔“۔ انھوں نے کہا کہ وہ شاہ عبداللہ سے مشرقِ وسطیٰ میں ہونے والی تازہ پیش رفت سے متعلق کچھ سننا چاہتے ہیں۔ انھوں نے اپنے مہمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ ایک مشکل ہمسائے میں رہتے ہیں۔“ اس موقع پرشاہ عبداللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمارے خطے کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں،آپ ہمیشہ مجھے، میرے ملک اور خطے میں ہمارے بہت سے ساتھیوں کو اپنے ساتھ شمار کرسکتے ہیں۔“

اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ اس ملاقات میں مشرق وسطی میں درپیش چیلنجز اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ میں اردن کے کردار کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ شاہ عبداللہ منگل کے روز امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس سے ناشتے پرملاقات کریں گے اور اس کے بعد وزیرخارجہ انٹونی بلینکن سے بات چیت کریں گے۔ ان کی ملکہ رانیا اور ولی عہد شہزادہ حسین بھی دورے میں ان کے ہمراہ ہیں۔

واضح رہے کہ شاہ عبداللہ کے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعلقات میں سردمہری رہی تھی۔ انھوں نے صدر ٹرمپ کے 2017ء میں امریکی سفارت خانہ کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس میں منتقل کرنے اور اس متنازع شہر کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ انھوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی ثالثی میں اسرائیل کے بحرین، متحدہ عرب امارات، سوڈان اور مراکش کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے ابراہیم معاہدوں پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ان معاہدوں کو طے کرتے وقت فلسطینیوں کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے اور تنازع فلسطین کے حل کے ضمن میں کوئی ضمانت نہیں دی گئی ہے۔ مگر صدر جوبائیڈن اپنے پیش رو صدر کے یروشلیم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی تنسیخ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ ان کی حکومت نے ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے امن معاہدوں کی بھی تعریف کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.