امریکی صدر جو بائیڈن نے میانمار میں سکیورٹی فورسز کے ذریعہ بغاوت کے خلاف مظاہروں میں شامل عام شہریوں کی ہلاکت پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
بائیڈن نے اتوار کے روز کہا کہ "یہ خوفناک ہے۔" یہ مکمل ظلم ہے۔ اور مجھے موصولہ خبر کے مطابق بڑی تعداد میں بے گناہ لوگوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
وہ میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے کرنے والے بے گناہ افراد کے خلاف فوجیوں کے ذریعہ طاقت کے استعمال اور حال ہی میں لوگوں کے قتل کے متعلق خطاب کررہے تھے۔
پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ کے سربراہ گریگری میکس نے کہا کہ میانمار کے قومی مسلح افواج کے دن ہفتے کو 100 سے زائد افراد کی جان گئی ہے اور ینگون میں امریکی مرکز پر فائرنگ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ برمی فوج نے ملک کے قومی مسلح افواج کے دن ایک وحشیانہ موقف اختیار کیا اور سیکڑوں لوگوں کو ہلاک کر دیا۔
فوج کے ذریعہ تختہ پلٹ کے بعد یہ سب سے خونریز دن تھا۔
میانمار میں فوج نے فروری میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ پلٹ کر ملک میں فوجی حکمرانی کا اعلان کر دیا۔ جس کے بعد فوج کے اس اقدام کے خلاف پابندیوں کے باوجود لوگ بڑے پیمانے پر سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں۔
مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کے ذریعہ لوگوں پر فائرنگ کی گئی ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ ملک میں میڈیا پر کئی قسم کی پابندیاں عائد ہیں اس لئے پوری خبر بھی سامنے نہیں آپارہی ہے۔