امریکی صدر جو بائیڈن نے میڈیا میں چین کے صدر شی جن پنگ کے ذریعہ دو طرفہ میٹنگ کو ٹھکرائے جانے سے متعلق آرہی رپورٹ کو غلط بتایا ہے۔
بائیڈن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میڈیا میں یہ خبر آر ہی ہیں کہ شی جن پنگ نے گزشتہ ہفتے فون پر گفتگو کے دوران ان کی (مسٹر بائیڈن کی) دو طرفہ ملاقات کی تجویز کو مسترد کر دیا جو کہ سراسر غلط ہے۔
اس سے قبل اخبار 'فائنانشیل ٹائمز' نے ٹیلی فون کال پر کئی لوگوں کے حوالے سے بتایا تھا کہ بائیڈن اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کی کوشش میں ناکام رہے ہیں۔
اخبار کے مطابق بائیڈن نے شی جن پنگ کو دونوں رہنماؤں کے درمیان دوطرفہ سربراہی کانفرنس کی میزبانی کی پیشکش کی تھی ، لیکن چینی صدر نے ان کی پیشکش کو یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دیا کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ اجلاس منعقد کرنے کے بجائے چین کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کرے۔
نامہ نگاروں کے ذریعہ یہ پوچھے جانے پر کہ شی جن پنگ نے ان سے ملنے سے انکار کردیا ، اس سے کیا وہ مایوس ہیں، تو بائیڈن نے کہا یہ حقیقت نہیں ہے‘‘۔
واضح رہے کہ اس سے قبل فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کے سربراہوں کے درمیان سات ماہ کے وقفے کے بعد دس ستمبر کو پہلی مرتبہ ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔
جوبائیڈن اور چینی صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ
اے ایف پی کے مطابق فون کال کے دوران بائیڈن کا پیغام یہ تھا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ ’مسابقتی ماحول رہتے ہوئے مستقبل میں ہمارے درمیان ایسی کوئی صورت حال پیدا نہ ہو جہاں ہم غیر ارادی تنازع کا شکار ہوں۔‘
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن اور چینی صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق چین اور امریکی صدور کے درمیان اسٹریٹیجک معاملات پر گفتگو بھی ہوئی تھی۔
دونوں رہنماؤں کی فروری کے بعد یہ پہلی کال تھی۔ فروری میں بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد ان دونوں رہنماؤں نے لگ بھگ دو گھنٹے بات کی تھی۔