ETV Bharat / international

کنیڈا: مذہبی علامات پر پابندی کے خلاف عوام سڑکوں پر

نئے قانون کے تحت سکھ اپنی پگڑی، مسلمان ٹوپی اور حجاب، عیسائی جیولری اور یہودی یرموک کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔ تاہم مسلم خواتین کے حجاب سے متعلق پابندی پر زیادہ تنازع ہے۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Sep 10, 2019, 12:03 AM IST

Updated : Sep 30, 2019, 2:06 AM IST

کنیڈا کے مشرقی شہر 'کیوبیک' میں مذہبی علامات کے استعمال سے متعلق پابندی کے خلاف مختلف مذاہب کے لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

مذہبی علامات پر پابندی کے خلاف عوام سڑکوں پر

گذشتہ ماہ کے آخری دنوں میں بنائے گئے بل '21' کے خلاف سبھی افراد اپنی مذہبی آزادی سے متعلق عائد کی گئی پابندیوں پر ناراض ہیں۔

احتجاجی خاتون دلیلہ مطلوب کا کہنا ہے کہ وہ ایک عام خاتون ٹیچر ہیں۔ وہ حجاب پہنتی ہیں اس لیے وہ اپنا حجاب نہیں اتار سکتی ہیں۔

اس احتجاج کے دوران اساتذہ، پولیس افسران، اور وکلا جیسے دیگر اداروں سے وابستہ افراد شامل ہیں۔

نئے قانون کے تحت سکھ اپنی پگڑی، مسلمان ٹوپی اور حجاب، عیسائی جیولری اور یہودی یرموک کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔ تاہم مسلم خواتین کے حجاب سے متعلق پابندی پر زیادہ تنازع ہے۔

سول لبریشن گروپ کی ذمہ دار ایو ٹاریس نے بتایا کہ یہ کسی ایک شخص کے حق کا سوال نہیں ہے، بلکہ یہ پروفیشنل طور پر کام کرنے والے ہر شخص کے حق کا معاملہ ہے۔ یہ لوگوں کی شناخت کی آزادی کا معاملہ ہے۔

حجاب پہننے والی ایک مسلم خاتون وکیل نور فرحت کا کہنا ہے کہ اس بل کے پاس ہونے سے چند ہفتوں قبل ہی انہوں نے اپنی ماسٹر ڈگری مکمل کی ہے۔ اور اب انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا ہے۔

نور فرحت کا مزید کہنا ہے کہ ان کا خواب تھا کہ وہ ایک وکیل کے طور پر حکومت کی نمائندگی کریں گی، تاہم اس قانون سے انہیں انتہائی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس بل کے تحت سرکاری محکموں میں مذہبی علامات مثلا حجاب، سکھ کی پگڑی جیسی دیگر چیزوں کو پہن کر کام کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

اس نئے منظور شدہ قانون کی مخالفت میں کیوبیک کے متعدد مقامات پر مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

کنیڈا کے مشرقی شہر 'کیوبیک' میں مذہبی علامات کے استعمال سے متعلق پابندی کے خلاف مختلف مذاہب کے لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

مذہبی علامات پر پابندی کے خلاف عوام سڑکوں پر

گذشتہ ماہ کے آخری دنوں میں بنائے گئے بل '21' کے خلاف سبھی افراد اپنی مذہبی آزادی سے متعلق عائد کی گئی پابندیوں پر ناراض ہیں۔

احتجاجی خاتون دلیلہ مطلوب کا کہنا ہے کہ وہ ایک عام خاتون ٹیچر ہیں۔ وہ حجاب پہنتی ہیں اس لیے وہ اپنا حجاب نہیں اتار سکتی ہیں۔

اس احتجاج کے دوران اساتذہ، پولیس افسران، اور وکلا جیسے دیگر اداروں سے وابستہ افراد شامل ہیں۔

نئے قانون کے تحت سکھ اپنی پگڑی، مسلمان ٹوپی اور حجاب، عیسائی جیولری اور یہودی یرموک کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔ تاہم مسلم خواتین کے حجاب سے متعلق پابندی پر زیادہ تنازع ہے۔

سول لبریشن گروپ کی ذمہ دار ایو ٹاریس نے بتایا کہ یہ کسی ایک شخص کے حق کا سوال نہیں ہے، بلکہ یہ پروفیشنل طور پر کام کرنے والے ہر شخص کے حق کا معاملہ ہے۔ یہ لوگوں کی شناخت کی آزادی کا معاملہ ہے۔

حجاب پہننے والی ایک مسلم خاتون وکیل نور فرحت کا کہنا ہے کہ اس بل کے پاس ہونے سے چند ہفتوں قبل ہی انہوں نے اپنی ماسٹر ڈگری مکمل کی ہے۔ اور اب انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا ہے۔

نور فرحت کا مزید کہنا ہے کہ ان کا خواب تھا کہ وہ ایک وکیل کے طور پر حکومت کی نمائندگی کریں گی، تاہم اس قانون سے انہیں انتہائی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس بل کے تحت سرکاری محکموں میں مذہبی علامات مثلا حجاب، سکھ کی پگڑی جیسی دیگر چیزوں کو پہن کر کام کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

اس نئے منظور شدہ قانون کی مخالفت میں کیوبیک کے متعدد مقامات پر مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

Last Updated : Sep 30, 2019, 2:06 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.