اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے عالمی سیشن میں ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مچیل بیچیلیٹ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارت کشمیر میں کرفیو اور پابندیوں سے متعلق نرمی اختیار کرے۔
انسانی حقوق کی کونسل کے 42ویں عالمی سیشن کے دوران میچیل بیچیلیٹ نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کی خبریں انہیں موصول ہوتی رہتی ہیں۔
انہوں نے بھارت اور پاکستان دونوں ممالک پر انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دینے کی بات کہی ہے۔
بیچیلیٹ نے بھارتی حکومت کی جانب سے کیے گئے حالیہ اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کے انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں انٹرنیٹ، مواصلاتی نظام اور لوگوں کے پرامن طریقے سے یکجا ہونے پر پابندی عائد ہے۔ ساتھ ہی مقامی سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
انہوں نے اس فیصلے سے متعلق کشمیری عوام کی رائے لینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زیر حراست کشمیری افراد کو اپنے دفاع کا حق ملنا چاہیے۔
پاکستانی وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر کے بیان اور کشمیر سے متعلق ان کی تشویشات کا خیر مقدم کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کو لاتعلق نہیں ہونا چاہیے۔
عمران خان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کی کونسل کی دو رپورٹز کی روشنی میں کشمیر پر ایک تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل دی جانی چاہیے۔
ہائی کمشنر مچیل بیچیلیٹ نے کشمیر کے علاوہ بھارت کے ایک دوسرے اہم موضوع 'این آر سی' کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ریاست آسام میں 19 لاکھ افراد کے این آر سی میں نام نہ آنے کے باعث انہیں قید یا جلاوطن نہ کیا جائے۔
بھارتی حکومت ان کے لیے باقاعدہ لائحۂ عمل تیار کرے تاکہ ان سبھی افراد کو شہریت کی محرومی سے بچایا جا سکے۔