انہوں نے واقعے پر افسوس کے ساتھ محتاط نکتہ چینی کی لیکن کہا کہ وہ بدستور پر امید ہیں کہ امریکا متحد ہوجائے گا اور انہیں اس بات پر خوشی ہے کہ وہاں بہت سے لوگ اس کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
محترمہ نے کہا کہ بہر حال اس وقت امریکی معاشرہ منقسم ہے۔ جارج فلوئیڈ کی ہلاکت بلاشبہہ ایک بھیانک واقعہ ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے اپنے اس سیاسی نظریہ کا اعادہ کیا کہ لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکی شہر منیاپولس میں ایک غیر سفید فام شخص کی سفید فام پولیس والوں کے ہاتھوں ہلاکت سے بشمول امریکہ پوری دنیا میں نسل پرستی کے خلاف لوگوں کے جذبات بھڑکے ہوئے ہیں۔
یورپ کے بعض شہروں سے بھی بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرقں کی اطلاعات ملی ہیں۔
امریکہ کے درجنوں شہروں میں کرفیو نافذ ہے۔
باوجود یکہ احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی اہم سیاسی اور سماجی لوگ بھی اس احتجاج کا حصہ بن چکے ہیں۔
یورپی ممالک میں خاص طور پر اس موضوع نے کو غیر معمولی اہمیت حاصل کر لی ہے۔
جہاں ایک سے زیادہ حلقوں میں اس بابت بحث چل رہی ہے کہ نسل پرستانہ سیاسی سوچ کو کیسے ختم کیا جائے اور متاثرین کو معاشرے میں برابری کا مقام دلوایا جائے۔
جرمن ٹیلی وژن زیڈ اے ایف کو انٹرویو میں محترمہ میرکل نے امریکی صدر ڈونیلڈ ٹرمپ کے سے متعلق تیکھے سوالوں کا براہ راست جواب دینے کے بجائے یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ وہ مایوس نہیں اور امید کرتی ہیں کہ امریکی معاشرہ پھر سے متحد ہوجائے گا۔
جہاں بہت سے لوگ اس رخ پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
امریکی صدر کے بارے میں بار بار کیے جانے والے راست اور ذاتی سوالوں کے جواب میں بہر حال۔وہ۔اتنا ضرور کہہ گئیں کہ "ان کا اسٹائل بڑا متنازعہ ہے۔