امریکی مسلح افواج نے ٹیکساس کے ایک یہودی میٹنگ ہال میں چار لوگوں کو یرغمال بنانے والے ایک مشتبہ شخص کو مار گرایا ہے Killed by US Armed Forces at Texas۔ جس نے پاکستانی نیوروسائنٹسٹ کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مارے گئے اغواکرنے والوں نے ہفتے کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کو مارنے کی سازش کرنے والی ایک پاکستانی نیوروساینٹسٹ Pakistani Neuroscientist کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
یرغمال بنانے والے پاکستانی شخص کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں، لیکن سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گولی مارنے سے پہلے اسے اپنے مطالبات کرتے ہوئے سنا گیا۔
سی این این کے مطابق، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب آڈیٹوریم فیس بک پر صبح لائیوا سٹریمنگ کر رہا تھا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق لائیو اسٹریمنگ کے دوران ایک شخص کی آڈیو بھی کیپچر کی گئی تھی، جس میں اسے یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ 'تم میری بہن کو فون پر بلاؤ' اور 'میں مرنے والا ہوں۔‘‘ اس نے کہا، 'امریکہ میں کچھ گڑبڑ ہے۔‘بعد میں اس فیڈ کو ہٹا دیا گیا تھا۔
سی این این نے قانون نافذ کرنے والے حکام کے حوالے سے بتایا کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ یرغمال بنانے والے کا مقصد اپنی بہن عافیہ صدیقی Aafia Siddiqui کو امریکی وفاقی جیل سے رہا کروانا تھا۔ مبینہ طور پر اس خاتون کا القاعدہ دہشت گرد گروپ سے تعلق تھا۔ وہ افغانستان میں امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں 86 سال کی سزا کاٹ رہی ہیں۔
ساتھ ہی صدیقی کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے کہا ہے کہ آڈیٹوریم میں لوگوں کو یرغمال بنانے میں عافیہ کا کوئی ہاتھ نہیں ہے اور نہ ہی ان کا بھائی ہے جس نے یرغمال بنایا ہے۔
سی این این نے کولی ویل کے پولیس چیف مائیکل ملر کے حوالے سے بتایا کہ لوگوں کو ایف بی آئی کی یرغمالی ریسکیو ٹیم کی مدد سے بچایا گیا جس میں مقامی، ریاستی اور وفاقی سویٹ ٹیمیں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:
واقعے کے بعد صدر جو بائیڈن President Joe Biden نے یرغمالیوں کو بازیاب کرانے پر ریاست، مقامی اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں یرغمال بنانے والے کے مقاصد کے بارے میں مزید جانیں گے۔
صدر نے کہا، ’’جو بھی نفرت پھیلا نے والے ہیں ان سبھی کو واضح کردوں کہ ہم اس ملک میں یہودی مخالف اور انتہا پسندی کے عروج کے خلاف کھڑے رہیں گے۔‘‘
(یو این آئی)