تشدد پر مبنی پوسٹ کو فیس بک سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مارک زکربرگ کو جو خط لکھا گیا ان پر ہارورڈ اور اسٹینڈفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسرس اور نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے دستخط بھی ہیں۔
چن زکربرگ انیشیٹیو کو 2015 میں ممارک زکربرگ اور ان کی اہلیہ پریسکیلا چن نے قائم کیا تھا۔
چن زکربرگ انیشیٹیو کے سائنس دانوں نے خط میں لکھا کہ ’فیس بک نے صدر ٹرمپ کے پوسٹ کو نہ ہٹاکراپنی پالیسی پر عمل نہیں کیا ہے۔ بیان کے فوری بعد اگر لوٹ ماراور فائرنگ کا واقعہ پیش آتا ہے تو اسے تشدد بھڑکانے والے بیان سے تعبیر کرنا چاہئے۔ خط میں صدر امریکہ کے بیانات کو فیس بک سے نہ ہٹائے جانے پر تنقید کی گئی۔
چن زکربرگ انیشیٹیو کے ترجمان نے بتایا کہ سی زیڈ آئی، فیس بک سے الگ ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم فیس بک کی پالیسیوں اور عملے کے اظہار رائے دونوں کا احترام کرتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ نے کمپنی کی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کا اعلان کیا ہے، زگر برگ کا یہ اعلان ایک خط کی شکل میں سامنے آیا ہے جو انہوں نے اپنے ملازمین کو جاری کیا ہے، اس اعلامیہ کے بعد فیس بک ملازمین میں بے چینی پھیلنا شروع ہوئی ہے، حتیٰ کے چند ملازمین نے ملازمت چھوڑ دی ہے۔ تنازع اس وقت شروع ہوا جب زگر برگ نے قبل ازیں اعلان کیا تھا کہ فیس بک ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ پیغامات نہیں ہٹائے گا جس میں سیاہ فام اور سفید فام کے تنازع کی صورت میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں کو بڑھاوا دے۔