عالمی ادارہ خوراک کے ایگزیکٹو ڈائرکٹر ڈیوڈ بیسلی نے کہا ہے کہ آج پوری دنیا میں 821 ملین افراد ہر رات بھوکے سوتے ہیں، مزید 135 ملین افراد بھوک کی شدت یا بدتر صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔
جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک نئے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ کووڈ 19 کے نتیجے میں اضافی 130 ملین افراد 2020 کے آخر تک فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ سکتے ہیں۔
انہوں نے ویڈیو بریفنگ میں مزید کہا کہ ڈبلیو ایف پی کسی بھی دن تقریباً 100 ملین افراد کو کھانا مہیا کررہی ہے، جس میں تقریباً 30 ملین افراد جو زندہ رہنے کے لئے لفظی طور پر ہم پر انحصار کرتے ہیں۔
عالمی ادارہ خوراک کے سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ لاک ڈاؤن اور معاشی کساد بازاری کے نتیجے میں مزدوراورغریب افراد کو آمدنی میں کمی کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے بیرون ملک ترسیلات زر میں تیزی سے کمی کی طرف اشارہ کیا جس سے ہیٹی، نیپال اور صومالیہ جیسے ممالک کو مشکلات درپیش ہوں گی۔ مثال کے طور پر ایتھوپیا کو سیاحت کی آمدنی کا نقصان ہو گا، جہاں یہ مجموعی آمدنی کا 47 فیصد ہے اور تیل کی قیمتوں میں کمی کا جنوبی سوڈان جیسے کم آمدنی والے ممالک میں نمایاں اثر ہوگا جہاں تیل کی برآمدات اسکی آمدنی کا 99 فیصد حصہ ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے سیکورٹی کونسل کو بتایا کہ کوڈ- 19 کا بحران بننے سے پہلے ہی وہ عالمی رہنماؤں کو بتا رہے تھے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اس قسم کے بدترین انسانی بحران کا سامنا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام، یمن اور دوسری جگہوں پر ہونے والی جنگوں اور افریقہ میں ٹڈیوں کی پیداکردہ تباہ کاری نے صورتحال ویسے ہی خراب کردی ہے۔
خیال رہے لبنان، کانگو، سوڈان اورایتھوپیا سمیت متعدد ممالک قدرتی آفات اور معاشی بحران کا شکار ہیں۔