سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے (ایس آر ایس جی) کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں والکر پرتھیس نے کہا کہ میں سوڈان میں جاری بغاوت اور سیاسی منتقلی کو کمزور کرنے کی کوششوں کی رپورٹوں کے بارے میں بہت پریشان ہوں۔ وزیر اعظم، سرکاری افسران اور سیاستدانوں کی طویل حراست ناقابل قبول ہے۔
مختلف ذرائع ابلاغ کے مطابق سوڈانی وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو پیر کی صبح فوجی فورس نے ان کے گھر کا محاصرہ کرنے کے بعد گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔
روزنامہ عرب نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے اسپوتنک نے رپورٹ کیا کہ سوڈان کی کابینہ کے چار وزراء اور خودمختار کونسل کے ایک شہری نمائندے کو بھی پیر کی صبح سویرے گرفتار کیا گیا۔
وولکر نے سیکورٹی فورسز سے اپیل کی کہ وہ زیر حراست افراد کو فوری طور پر رہا کریں۔
انہوں نے ٹویٹ کیا "میں سیکورٹی فورسز سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ان لوگوں کو فوری طور پر رہا کریں جو غیر قانونی طور پر حراست میں ہیں یا گھر میں نظر بند ہیں۔
انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات کی طرف لوٹیں۔
والکر پرتھیس نے ٹویٹ کیا "میں تمام فریقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لیں۔ تمام فریقین کو فوری طور پر مذاکرات کی طرف لوٹنا چاہیے اور آئینی نظام کی بحالی کے لیے نیک نیتی سے حصہ لینا چاہیے۔"
اس سے قبل سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن (ایس پی اے) ، جو کہ مزدور یونینوں کے اتحاد نے ملکی فوج کی مخالفت کی تھی، نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سڑکوں پر نکل کر پرامن احتجاج کریں۔
- سوڈان کے آرمی چیف نے حکومت برطرف کرکے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کردیا
- سوڈان میں فوجی بغاوت کے آثار، وزیراعظم عبداللہ ہمدوک نظر بند
- سوڈان میں احتجاج، جمہوری حکومت کا مطالبہ
- 'سوڈان کو دہشت گردی کے فہرست سے نکالنے کے فیصلے کا خیرمقدم'
ذرائع کے مطابق خرطوم پولیس نے اتوار کو فوج سے شہری حکومت کو اقتدار منتقل کرنے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔
سوڈان کی گیارہ رکنی عبوری خودمختار کونسل کی مدت اگلے ماہ ختم ہو رہی ہے۔ اس کے بعد فوجی کونسل کو اقتدار سویلین حکومت کو منتقل کرنا ہے۔
یورپی یونین اور امریکا نے بھی سوڈان میں فوج کے حکومت پر قبضہ کرنے پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ یورپی یونین نے تمام فریقوں اور علاقائی پارٹنرز سے کہا ہے کہ وہ عبوری حکومتی عمل کی حمایت جاری رکھیں۔ اس سے مراد وہ حکومتی عمل ہے جو اگست سن 2019 کے ایک معاہدے کے بعد شروع ہوا تھا۔
وہیں فرانسیسی صدر میکرون نے سوڈان میں فوجی بغاوت کی مذمت کی ہے۔ صدر میکرون نے گرفتار سوڈانی وزیراعظم کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
عرب ممالک کی تنظیم نے بھی سوڈانی فوج کی بغاوت پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا کہ سوڈان کے تمام فریق اگست 2019 کے دستوری اعلامیے کا احترام کریں۔ اسی دستوری اعلامیے کے تحت سوڈان میں عبوری حکومت کی تشکیل ممکن ہوئی تھی۔
احمد ابو الغیط نے یہ بھی کہا کہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو مکالمت سے حل نہ ہو سکے لہذا تمام فریقین مذاکرت کی راہ اپنائیں۔