ETV Bharat / international

'اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق جلدبازی کی کوئی ضرورت نہیں'

سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ ہمڈوک نے خرطوم میں اقتصادی اصلاحات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس موضوع (اسرائیل سے تعلقات) پر مزید غور و فکر کی ضرورت ہے'۔

there was no talk of recognizing Israel
'اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی'
author img

By

Published : Sep 28, 2020, 7:15 AM IST

جنیوا میں اقوام متحدہ کی مہاجرین کے بہبود کی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) کے ذمہ داران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم عبداللہ ہمڈوک نے اسرائیل سے تعلقات سے متعلق اہم باتوں کا ذکر کیا ہے۔

عبداللہ ہمڈوک نے کہا ہے کہ 'سوڈان کی کونسل آف منسٹرز میں اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ جس طرح متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے، اسی طرح سوڈان کو ابھی کوئی جلد بازی نہیں'۔

ہمڈوک کی عبوری انتظامیہ کے لئے سوڈان میں بڑھتے ہوئے افراط زر اور کرنسی کی گرتی قدر سب سے بڑا چیلنج رہا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات سے سوڈان میں سیاسی استحکام کچھ بہتر ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکی عہدیداروں نے سوڈانی وفد کے ساتھ بات چیت میں اشارہ دیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ خرطوم، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرح پیروی کریں اور اسرائیل کے ساتھ کھلے عام تعلقات بحال کریں۔

there was no talk of recognizing Israel
سوڈان اور اسرائیل جغرافیائی طور قریب ہے۔ (بہ شکریہ گوگل میپ)

ہمڈوک نے کہا کہ گذشتہ ماہ ایک دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو بتایا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے قبل امریکہ کی جانب سے جاری کردہ دہشت گردی کی فہرست سے اخراجضروری ہے۔

انہوں نے خرطوم میں اقتصادی اصلاحات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس موضوع (اسرائیل سے تعلقات) پر مزید غور و فکر کی ضرورت ہے'۔

ہمڈوک کی عبوری انتظامیہ کے لئے سوڈان میں بڑھتے ہوئے افراط زر اور کرنسی کی گرتی قدر سب سے بڑا چیلنج رہا ہے۔

سوڈانی حکومت کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی میڈیا مسلسل رپورٹ کررہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا اگلا ملک سوڈان ہے لیکن ابھی تک اس بارے میں حکومتی سطح پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

سوڈان کی امریکہ کے ساتھ 'دہشت گرد ریاست' کے اسٹیٹس کو ختم کرنے پر بات چیت ہورہی ہے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر سوڈان کے وزیر خارجہ عمر اسماعیل نے کہا کہ 'ہر ملک اپنا فیصلہ خود کرنے کا اختیار رکھتا ہے تاہم اگر مجھ سے کوئی پوچھے تو میں کہوں گا کہ یو اے ای اور بحرین کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ایک مثبت قدم ہے کیونکہ اس سے خطے میں امن کو فروغ ملے گا'۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب سے متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، دوسرے عرب ممالک بھی اسی راہ پر چلتے نظر آ رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین اور اب امریکہ نے ایک اور عرب ملک کی بات کہی ہے، جو جلد ہی اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 1948 میں اسرائیل کی آزادی کے اعلان کے بعد سے یہ چوتھا اسرائیل۔ عرب امن معاہدہ ہے۔ اس سے قبل ، اسرائیل نے 1979 میں مصر اور 1994 میں اردن کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے جبکہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ گذشتہ ماہ ہی امن معاہدہ کیا گیا تھا۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی مہاجرین کے بہبود کی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) کے ذمہ داران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم عبداللہ ہمڈوک نے اسرائیل سے تعلقات سے متعلق اہم باتوں کا ذکر کیا ہے۔

عبداللہ ہمڈوک نے کہا ہے کہ 'سوڈان کی کونسل آف منسٹرز میں اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ جس طرح متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے، اسی طرح سوڈان کو ابھی کوئی جلد بازی نہیں'۔

ہمڈوک کی عبوری انتظامیہ کے لئے سوڈان میں بڑھتے ہوئے افراط زر اور کرنسی کی گرتی قدر سب سے بڑا چیلنج رہا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات سے سوڈان میں سیاسی استحکام کچھ بہتر ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکی عہدیداروں نے سوڈانی وفد کے ساتھ بات چیت میں اشارہ دیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ خرطوم، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرح پیروی کریں اور اسرائیل کے ساتھ کھلے عام تعلقات بحال کریں۔

there was no talk of recognizing Israel
سوڈان اور اسرائیل جغرافیائی طور قریب ہے۔ (بہ شکریہ گوگل میپ)

ہمڈوک نے کہا کہ گذشتہ ماہ ایک دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو بتایا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے قبل امریکہ کی جانب سے جاری کردہ دہشت گردی کی فہرست سے اخراجضروری ہے۔

انہوں نے خرطوم میں اقتصادی اصلاحات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس موضوع (اسرائیل سے تعلقات) پر مزید غور و فکر کی ضرورت ہے'۔

ہمڈوک کی عبوری انتظامیہ کے لئے سوڈان میں بڑھتے ہوئے افراط زر اور کرنسی کی گرتی قدر سب سے بڑا چیلنج رہا ہے۔

سوڈانی حکومت کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی میڈیا مسلسل رپورٹ کررہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والا اگلا ملک سوڈان ہے لیکن ابھی تک اس بارے میں حکومتی سطح پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

سوڈان کی امریکہ کے ساتھ 'دہشت گرد ریاست' کے اسٹیٹس کو ختم کرنے پر بات چیت ہورہی ہے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر سوڈان کے وزیر خارجہ عمر اسماعیل نے کہا کہ 'ہر ملک اپنا فیصلہ خود کرنے کا اختیار رکھتا ہے تاہم اگر مجھ سے کوئی پوچھے تو میں کہوں گا کہ یو اے ای اور بحرین کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ایک مثبت قدم ہے کیونکہ اس سے خطے میں امن کو فروغ ملے گا'۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب سے متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، دوسرے عرب ممالک بھی اسی راہ پر چلتے نظر آ رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین اور اب امریکہ نے ایک اور عرب ملک کی بات کہی ہے، جو جلد ہی اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 1948 میں اسرائیل کی آزادی کے اعلان کے بعد سے یہ چوتھا اسرائیل۔ عرب امن معاہدہ ہے۔ اس سے قبل ، اسرائیل نے 1979 میں مصر اور 1994 میں اردن کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے جبکہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ گذشتہ ماہ ہی امن معاہدہ کیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.