ETV Bharat / international

سوڈان میں وزیر صحت سمیت زیر حراست کئی افراد رِہا

سوڈان میں دو سال قبل 2019 میں عمر البشیر کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد ملک میں سویلین اور فوجی حکومت مل کر کام کر رہی تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ اس سال اقتدار کی منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے اور ملک میں مکمل جمہوری نظام قائم کیا جا سکے گا، لیکن اس سے قبل ہی فوج نے اقتدار پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔

sudanese military released several detained officials including health minister
sudanese military released several detained officials including health minister
author img

By

Published : Oct 30, 2021, 9:57 AM IST

سوڈان کی فوج نے وزیر صحت عمر النجیب سمیت کئی زیر حراست افراد کو رہا کر دیا ہے۔

العربیہ نیوز چینل نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سوڈانی فوج نے پیر کی صبح وزیراعظم عبداللہ حمدوک سمیت متعدد حکومتی اراکین کو حراست میں لے لیا تھا۔ اس کے بعد سوڈان کی مسلح افواج کے کمانڈر اِن چیف اور عبوری خودمختار کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو تحلیل کر دیا۔ ایک دن بعد منگل کو حمدوک اور ان کی اہلیہ اپنی رہائش گاہ پر واپس آئے۔

امریکہ اور یورپی یونین نے سوڈانی فوجی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام زیر حراست افراد کو رہا کریں۔ اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے البرہان نے کہا کہ لاء کمیشن اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ زیر حراست افراد کو رہا کیا جائے یا نہیں۔

دراصل سوڈان میں دو سال قبل 2019 میں عمر البشیر کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد ملک میں سویلین اور فوجی حکومت مل کر کام کر رہی تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ اس سال اقتدار کی منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے اور ملک میں مکمل جمہوری نظام قائم کیا جا سکے گا، لیکن اس سے قبل ہی فوج نے اقتدار پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوڈان: 'فوج نے ہمارے انقلاب اور شہیدوں کا خون چرایا ہے'


یہ تختہ پلٹ فوجی اور سویلین رہنماؤں کے درمیان کئی ہفتوں تک بڑھتے ہوئے تنازعہ اور سوڈان میں جمہوریت قائم کرنے کے مطالبے کے دوران ہوا۔ فوجی بغاوت سے نارض لوگوں کا کہنا ہے کہ فوج کے فیصلوں نے انقلاب اور شہیدوں کا خون چرایا ہے۔

سوڈان کی فوج نے وزیر صحت عمر النجیب سمیت کئی زیر حراست افراد کو رہا کر دیا ہے۔

العربیہ نیوز چینل نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سوڈانی فوج نے پیر کی صبح وزیراعظم عبداللہ حمدوک سمیت متعدد حکومتی اراکین کو حراست میں لے لیا تھا۔ اس کے بعد سوڈان کی مسلح افواج کے کمانڈر اِن چیف اور عبوری خودمختار کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو تحلیل کر دیا۔ ایک دن بعد منگل کو حمدوک اور ان کی اہلیہ اپنی رہائش گاہ پر واپس آئے۔

امریکہ اور یورپی یونین نے سوڈانی فوجی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام زیر حراست افراد کو رہا کریں۔ اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے البرہان نے کہا کہ لاء کمیشن اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ زیر حراست افراد کو رہا کیا جائے یا نہیں۔

دراصل سوڈان میں دو سال قبل 2019 میں عمر البشیر کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد ملک میں سویلین اور فوجی حکومت مل کر کام کر رہی تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ اس سال اقتدار کی منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے اور ملک میں مکمل جمہوری نظام قائم کیا جا سکے گا، لیکن اس سے قبل ہی فوج نے اقتدار پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوڈان: 'فوج نے ہمارے انقلاب اور شہیدوں کا خون چرایا ہے'


یہ تختہ پلٹ فوجی اور سویلین رہنماؤں کے درمیان کئی ہفتوں تک بڑھتے ہوئے تنازعہ اور سوڈان میں جمہوریت قائم کرنے کے مطالبے کے دوران ہوا۔ فوجی بغاوت سے نارض لوگوں کا کہنا ہے کہ فوج کے فیصلوں نے انقلاب اور شہیدوں کا خون چرایا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.