فلسطینی تنظیموں نے سوڈان اور اسرائیل کے درمیان ہوئے معاہدے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے میں فلسطینیوں کے حقوق کو نظرانداز کیا گیا ہے اور یہ آزاد فلسطینی ریاست کے مقصد کو نقصان پہنچائے گا۔
سوڈانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق، ملک کے وزیر انصاف نصردین عبدالباری نے امریکی وزیر خزانہ اسٹیون ٹرنر کی خرطوم آمد کے موقع پر اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ: بائیڈن اور کملا کی کامیابی کی توثیق کی، 20 جنوری کو حلف برداری
واضح رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ سوڈان اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے پر راضی ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے عرب ممالک کی تعداد اب پانچ ہوگئی ہے۔ مصر سنہ 1979 میں اور اردن سنہ 1994 میں ہی اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں۔
اس معاہدے کی راہ ہموار کرنے کے لیے امریکہ نے سوڈان کو ’دہشت گردی کی اعانت کرنے والے ممالک‘ کی فہرست سے نکال دیا تھا۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت سوڈان پر سے عالمی امداد حاصل کرنے کی پابندی ختم ہوگئی ہے اور اب سوڈان 27 برس بعد ورلڈ بینک سے مالی امداد حاصل کرسکے گا۔