ETV Bharat / international

سوڈان میں فوجی بغاوت کے آثار، وزیراعظم عبداللہ ہمدوک نظر بند

شمالی افریقی ملک سوڈان کی افواج کی جانب سے ملک کے وزیراعظم سمیت عبوری حکومت میں شامل متعدد رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کیے جانے کی اطلاعات ہیں جبکہ ملک کی وزارت اطلاعات نے عوام پر زور دیا کہ وہ ایک واضح فوجی بغاوت کا مقابلہ کرنے کے لیے سڑکوں پر آئیں۔

Sudan PM Abdullah hamdok
سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک
author img

By

Published : Oct 25, 2021, 4:05 PM IST

سوڈان کی وزارت اطلاعات کے مطابق سوڈان کی فوج نے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو بغاوت کی حمایت سے انکار کرنے پر نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کے بعد گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔

Massive protests in Khartoum against the military coup in Sudan
سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف خرطوم میں بڑے پیمانے پر احتجاج

وزارتِ اطلاعات کے فیس بک صفحے پر ایک پیغام میں ملک کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک نے بھی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن مظاہرے کریں اور ’انقلاب کا تحفظ‘ کریں۔

Public outcry after military coup in Khartoum
خرطوم میں فوجی بغاوت کے بعد عوام کا ہنگامہ

فوج نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم سوڈان کی سیاسی جماعت نے فوجی بغاوت کے خدشے کے پیش نظر عوام سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی ہے۔

سوڈانی حکام نے بتایا کہ فوجی دستوں نے کم از کم پانچ اعلیٰ سرکاری اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں انٹرنیٹ کی سروسز معطل کر دی گئی ہیں اور عام لوگوں کی آمدورفت کو محدود رکھنے کے لیے شہر میں فوج اور نیم فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ خرطوم ایئرپورٹ کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ پروازوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

دریں اثنا، سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن پارٹی نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ممکنہ بغاوت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔

سوڈان میں جمہوریت کے حامی مرکزی گروپ سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے پیر کو کہا کہ ملک میں انٹرنیٹ اور فون سگنل کام نہیں کر رہے ہیں۔

ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت امت پارٹی نے گرفتاریوں کو بغاوت کی کوشش قرار دیا اور لوگوں سے مزاحمت کے لیے سڑکوں پر آنے کا مطالبہ کیا۔

یہ گرفتاری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو ہفتے قبل سوڈان کے شہریوں اور فوجی رہنماؤں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

گزشتہ ستمبر میں سابق صدر کے پیروکاروں کی طرف سے بغاوت کی کوشش ناکام بنانے کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی، اس مہینے سوڈان میں جمہوریت کی بحالی کے مخالفین خرطوم کی سڑکوں پر نکل آئے اور فوج سے ملک کا اقتدار سنبھالنے کا مطالبہ کر دیا۔ حالیہ دنوں میں دونوں کیمپ جمہوریت کے حامی گروپس اور فوجی رہنما کے گروپ سڑکوں پر کافی احتجاج کر رہے ہیں۔

جمہوریت کے حامی گروپس کا مؤقف ہے کہ یہ فوج کی طرف سے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔

واضح رہے کہ سوڈانی فوج نے 2019 صدر عمر البشیر کی حکومت کو ختم کرکے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ عبوری حکومت میں شریک اقتدار ہے۔

اس کے بعد فوج نے فورسز فار فریڈم اینڈ چینج (ایف ایف سی) کے ساتھ اقتدار میں شریک ہونے کے لیے ایک معاہدہ کیا جس کے بعد ایک آزاد کونسل کا قیام عمل میں لیا گیا۔

اس معاہدے کے تحت ملک میں ایک سال بعد انتخابات کراکر اقتدار کو سیاسی جماعتوں کو منتقل کرنا تھا لیکن اس معاہدے پر عمل نہیں ہو سکا۔

وہیں، سوڈان میں فوجی بغاوت کی اطلاعات پر افریقہ کیلئے امریکی خصوصی نمائندے جیفری فیلٹ مین کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوجی بغاوت کی اطلاعات پر امریکا کو تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی بغاوت سوڈانی آئین میں مداخلت ہوگی، فوجی بغاوت سے سوڈان کے لیے امریکی امداد خطرے میں پڑجائے گی۔

سوڈان کی وزارت اطلاعات کے مطابق سوڈان کی فوج نے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو بغاوت کی حمایت سے انکار کرنے پر نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کے بعد گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔

Massive protests in Khartoum against the military coup in Sudan
سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف خرطوم میں بڑے پیمانے پر احتجاج

وزارتِ اطلاعات کے فیس بک صفحے پر ایک پیغام میں ملک کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک نے بھی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن مظاہرے کریں اور ’انقلاب کا تحفظ‘ کریں۔

Public outcry after military coup in Khartoum
خرطوم میں فوجی بغاوت کے بعد عوام کا ہنگامہ

فوج نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم سوڈان کی سیاسی جماعت نے فوجی بغاوت کے خدشے کے پیش نظر عوام سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی ہے۔

سوڈانی حکام نے بتایا کہ فوجی دستوں نے کم از کم پانچ اعلیٰ سرکاری اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں انٹرنیٹ کی سروسز معطل کر دی گئی ہیں اور عام لوگوں کی آمدورفت کو محدود رکھنے کے لیے شہر میں فوج اور نیم فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ خرطوم ایئرپورٹ کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ پروازوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

دریں اثنا، سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن پارٹی نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ممکنہ بغاوت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔

سوڈان میں جمہوریت کے حامی مرکزی گروپ سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے پیر کو کہا کہ ملک میں انٹرنیٹ اور فون سگنل کام نہیں کر رہے ہیں۔

ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت امت پارٹی نے گرفتاریوں کو بغاوت کی کوشش قرار دیا اور لوگوں سے مزاحمت کے لیے سڑکوں پر آنے کا مطالبہ کیا۔

یہ گرفتاری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو ہفتے قبل سوڈان کے شہریوں اور فوجی رہنماؤں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

گزشتہ ستمبر میں سابق صدر کے پیروکاروں کی طرف سے بغاوت کی کوشش ناکام بنانے کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی، اس مہینے سوڈان میں جمہوریت کی بحالی کے مخالفین خرطوم کی سڑکوں پر نکل آئے اور فوج سے ملک کا اقتدار سنبھالنے کا مطالبہ کر دیا۔ حالیہ دنوں میں دونوں کیمپ جمہوریت کے حامی گروپس اور فوجی رہنما کے گروپ سڑکوں پر کافی احتجاج کر رہے ہیں۔

جمہوریت کے حامی گروپس کا مؤقف ہے کہ یہ فوج کی طرف سے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔

واضح رہے کہ سوڈانی فوج نے 2019 صدر عمر البشیر کی حکومت کو ختم کرکے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ عبوری حکومت میں شریک اقتدار ہے۔

اس کے بعد فوج نے فورسز فار فریڈم اینڈ چینج (ایف ایف سی) کے ساتھ اقتدار میں شریک ہونے کے لیے ایک معاہدہ کیا جس کے بعد ایک آزاد کونسل کا قیام عمل میں لیا گیا۔

اس معاہدے کے تحت ملک میں ایک سال بعد انتخابات کراکر اقتدار کو سیاسی جماعتوں کو منتقل کرنا تھا لیکن اس معاہدے پر عمل نہیں ہو سکا۔

وہیں، سوڈان میں فوجی بغاوت کی اطلاعات پر افریقہ کیلئے امریکی خصوصی نمائندے جیفری فیلٹ مین کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوجی بغاوت کی اطلاعات پر امریکا کو تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی بغاوت سوڈانی آئین میں مداخلت ہوگی، فوجی بغاوت سے سوڈان کے لیے امریکی امداد خطرے میں پڑجائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.