افریقی ملک سوڈان میں 30 برس کے اسلامی راج کے بعد اب حکومت نے غیر مسلموں کے لیے شراب پر پابندی ہٹا دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے عوامی کوڑے نہ مارنے کا فیصلہ کیا اور ارتداد کے قانون کو ختم کر دیا ہے۔
وزیر انصاف ناصرالدین عبدالباری نے کہا 'ملک میں اب غیر مسلموں کو نجی مقامات پر شراب پینے کی اجازت ہوگی جبکہ مسلمانوں کے لیے شراب پینے پر پابندی برقرار ہے'۔
سوڈان کے ایک نجی نیوز ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ غیر مسلم اگر مسلمانوں کے ساتھ شراب پیتے ہوئے دیکھے گئے تو انہیں سزا دی جائے گی۔
ملک میں اب غیر مسلمانوں کو شراب کی خرید وفروخت کی مکمل آزادی ہو گی۔
واضح رہے کہ سوڈان میں 3 فیصد غیر مسلم آبادی ہے اور حکومت غیر مسلموں کو ملک میں محفوظ رکھنے اور ان کے حقوق کی حفاظت کا دعوی کر رہی ہے۔
عبدالباری نے کہا 'سوڈان میں ہم ان سبھی قانوں کو ختم کر دیں گے جن سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے'۔ اس کے ساتھ ساتھ سوڈان نے فیملی جینیٹل میوٹیلیشن پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سوڈان میں اب نئے قانون کے تحت ایک عورت کو اپنے بچوں کے ساتھ گھر سے باہر جانے کے لیے خاوند سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
واضح رہے کہ سوڈان میں یہ اصلاحات طویل المدت حکمران عمر البشیر کو گذشتہ برس بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد معزول کرنے کے بعد سامنے آئی ہیں۔