خرطوم، سوڈان کی فوج نے مظاہرین پرقابوپانے کیلئے ان پر اندھادھند فائرنگ کر دی، Sudanese army fires on protesters جس کے نتیجے میں 79 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
ہزاروں شہریوں نے سوڈان میں فوجی حکومت کے خلاف Protest Against the military government in Sudan رواں ہفتے بھی مظاہرہ کیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے دارالحکومت خرطوم میں ایوان صدر کی جانب جانے کی کوشش کی۔ president house march in the capital Khartoum
یہ بھی پڑھیں: Sudan's Prime Minister resigns: سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کا استعفیٰ
فوجی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ اور براہ راست فائرنگ کر دی جس سے ہلاکتوں کی تعداد 79 ہو گئی۔
اس سے قبل سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک (Sudan's Prime Minister Abdalla Hamdok) نے ملک میں جاری سیاسی بحران کے درمیان اس ماہ کے اوائل میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اس دوران انہوں نے سوڈان میں سیاسی بحران (Political crisis in Sudan) کے خاتمے کے لیے جامع مذاکرات شروع کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
دراصل سوڈان میں تین سال قبل 2019 میں عمر البشیر کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد ملک میں سویلین اور فوجی حکومت مل کر کام کر رہی تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ گزشتہ سال اقتدار کی منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے اور ملک میں مکمل جمہوری نظام قائم کیا جا سکے گا، لیکن اس سے قبل ہی فوج نے اقتدار پر مکمل قبضہ کر لیا۔
سوڈان کے چیف جنرل عبدالفتاح برہان نے کہا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی بحران کے حل کے لیے فوج کو آگے آنا پڑا اور اگر فوج مداخلت نہ کرتی تو ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہو سکتی تھی۔