ETV Bharat / international

پروفیسر قیس سعید تیونس کے نئے صدر منتخب ہوسکتے ہیں - پروفیسر قیس سعید تیونس

تیونس کے صدارتی انتخابات میں قانون کے ریٹائرڈ پروفیسر قیس سعید ملک کے نئے صدر منتخب ہوسکتے ہیں۔ان کے حریف نبیل القروی کو شکست مل سکتی ہے۔

پروفیسر قیس سعید
author img

By

Published : Oct 14, 2019, 12:39 PM IST

تیونس کے ایک ایگزٹ پول کمپنی کے مطابق آزاد امیدوار قیس سعید نے اپنے حریف کے مقابلے میں بھاری ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے اور انھوں نے سے 76.9 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

صدارتی انتخابات کے لیے گذشتہ ماہ منعقدہ پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے صرف دو امیدواروں قیس سعید اور نبیل القروی کے درمیان مقابلہ تھا۔

دوسرے مرحلے کی پولنگ میں تیونس کے رجسٹرڈ ووٹروں نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔

پروفیسر قیس سعید کو اپنی صدارتی مہم میں بہت زیادہ خرچ نہیں کرنا پڑی تھی کیونکہ انھیں بائیں بازو اور اسلام پسند تنظیمیں دونوں کی حمایت حاصل تھیں۔وہ اپنے حریف کے مقابلے میں صدر کے عہدے کے لیے ایک مختلف نقطہ نظر کے حامل ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ تیونس براہِ راست جمہوریت کا تجربہ کرے۔

جبکہ نبیل القروی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ انھوں نے اپنے ملکیتی ٹیلی ویژن چینل پر اپنی خیراتی کاموں کی خوب تشہیر کی تھی اور غریب ووٹروں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

اور مزید یہ کہ نبیل القروی نے ملک کی کاروباری طبقہ اور تیونس کی سیکولر عوام سے قدامت پرست نقطہ نظر کے حامل پروفیسر قیس سعید کے مقابلے میں حمایت کی اپیل کی تھی۔

اگست میں منعقد ہوئے صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے سے قبل ہی نبیل القروی کو منی لانڈرنگ اور ٹیکس بچانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے سبب انھوں نے اپنی انتخابی مہم کا تقریباً تمام حصہ جیل ہی میں گزارا ہے۔

انھیں تیونس کی ایک عدالت نے گذشتہ بدھ کے روز رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔انھوں نے اپنے خلاف عائد کردہ الزامات کی تردید کی تھی۔

یورپی یونین کے مبصرین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ تیونس میں صدارتی انتخاب کے دوسرے اور حتمی مرحلے کے دونوں امیدواروں کو آزادانہ طور پر مہم چلانے کی اجازت نہیں دی گئی اور ایک صدارتی امیدوار کو جیل میں ڈال کر اسے برابری کے مواقع فراہم نہیں کیے گئے۔

تیونس کے الیکشن کمیشن نے نبیل القروی کو ٹیکس چوری کے اس مقدمے کے باوجود صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی اور کہا تھا کہ وہ اپنے خلاف عدالت کے فیصلے تک انتخاب لڑسکتے ہیں۔

لیکن نبیل القروی اپنے خلاف عائد الزامات کی وجہ سے عوام کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ملک میں حقیقی تبدیلی کے خواہاں ووٹروں نے بھی انھیں مسترد کردیا جبکہ ملک کے بعض نوجوان ووٹروں نے تو انھیں بد عنوانی پر سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

تیونس کے ایک ایگزٹ پول کمپنی کے مطابق آزاد امیدوار قیس سعید نے اپنے حریف کے مقابلے میں بھاری ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے اور انھوں نے سے 76.9 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

صدارتی انتخابات کے لیے گذشتہ ماہ منعقدہ پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے صرف دو امیدواروں قیس سعید اور نبیل القروی کے درمیان مقابلہ تھا۔

دوسرے مرحلے کی پولنگ میں تیونس کے رجسٹرڈ ووٹروں نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔

پروفیسر قیس سعید کو اپنی صدارتی مہم میں بہت زیادہ خرچ نہیں کرنا پڑی تھی کیونکہ انھیں بائیں بازو اور اسلام پسند تنظیمیں دونوں کی حمایت حاصل تھیں۔وہ اپنے حریف کے مقابلے میں صدر کے عہدے کے لیے ایک مختلف نقطہ نظر کے حامل ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ تیونس براہِ راست جمہوریت کا تجربہ کرے۔

جبکہ نبیل القروی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ انھوں نے اپنے ملکیتی ٹیلی ویژن چینل پر اپنی خیراتی کاموں کی خوب تشہیر کی تھی اور غریب ووٹروں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

اور مزید یہ کہ نبیل القروی نے ملک کی کاروباری طبقہ اور تیونس کی سیکولر عوام سے قدامت پرست نقطہ نظر کے حامل پروفیسر قیس سعید کے مقابلے میں حمایت کی اپیل کی تھی۔

اگست میں منعقد ہوئے صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے سے قبل ہی نبیل القروی کو منی لانڈرنگ اور ٹیکس بچانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے سبب انھوں نے اپنی انتخابی مہم کا تقریباً تمام حصہ جیل ہی میں گزارا ہے۔

انھیں تیونس کی ایک عدالت نے گذشتہ بدھ کے روز رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔انھوں نے اپنے خلاف عائد کردہ الزامات کی تردید کی تھی۔

یورپی یونین کے مبصرین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ تیونس میں صدارتی انتخاب کے دوسرے اور حتمی مرحلے کے دونوں امیدواروں کو آزادانہ طور پر مہم چلانے کی اجازت نہیں دی گئی اور ایک صدارتی امیدوار کو جیل میں ڈال کر اسے برابری کے مواقع فراہم نہیں کیے گئے۔

تیونس کے الیکشن کمیشن نے نبیل القروی کو ٹیکس چوری کے اس مقدمے کے باوجود صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی اور کہا تھا کہ وہ اپنے خلاف عدالت کے فیصلے تک انتخاب لڑسکتے ہیں۔

لیکن نبیل القروی اپنے خلاف عائد الزامات کی وجہ سے عوام کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ملک میں حقیقی تبدیلی کے خواہاں ووٹروں نے بھی انھیں مسترد کردیا جبکہ ملک کے بعض نوجوان ووٹروں نے تو انھیں بد عنوانی پر سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

Intro:Body:

Monday id 


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.