ETV Bharat / international

نائیجیریا: 300 سے زائد مغوی طلبا کے والدین پریشان

بوکو حرام کے عسکریت بسندوں نے نائیجیریا کے شمالی صوبے کاتسینا میں اسکول سے سیکڑوں لڑکوں کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس حملے کو اس قسم کے سب سے بڑے حملوں کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔

author img

By

Published : Dec 16, 2020, 12:51 PM IST

Nigeria
Nigeria

نائیجیریا کے کنکارہ میں گورنمنٹ سائنس سیکنڈری اسکول پر مسلح افراد کے حملے کے چار دن بعد بھی اسکول سے 330 سے ​​زیادہ طلبا لاپتہ ہیں، ایسے میں ان کی حفاظت کے متعلق خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔

نائیجیریا: 300 سے زائد مغوی طلبہ کے والدین پریشان

اس دوران بوکو حرام عسکریت بسندوں نے منگل کو نائیجیریا کے شمالی صوبے کاتسینا میں اسکول سے سیکڑوں لڑکوں کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس حملے کو اس قسم کے سب سے بڑے حملوں کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔

مغویوں میں ماروہ حمزہ کنکارا کا 14 سالہ بیٹا بھی شامل ہے۔

ماروہ نے بتایا کہ یہ چوتھا دن ہے جب ہم صبح یہاں اسکول آئے ہیں اور اس طرح شام 6 بجے تک یہیں رہتے ہیں۔ اس نے کہا کہ کوئی عورت اس وقت باہر نہیں رہنا چاہتی ہے لیکن ہمارے بچوں کے اغوا ہونے کے بعد ہم نہ ہی سو سکتے ہیں اور نہ ہی کھا سکتے ہیں۔

اس ماں کی طرح اور بھی سیکڑوں لوگ ہیں جو اپنے بچوں کے لئے اسکول کا چکر لگا رہے ہیں۔ ایک مغوی لڑکے کے والد عبدالواحد عثمان کا کہنا ہے کہ ''تقریباً تین دن سے میں یہاں ہوں۔ میں اس امید سے یہاں ہوں تاکہ اپنے بچے کو دیکھ سکوں جنہیں کٹسینا اسٹیٹ میں ڈاکوؤں نے جمعہ کی رات کو اغوا کر لیا تھا۔ امید کرتا ہوں کہ میں اپنے بیٹے کو دیکھ سکوں لیکن ابھی تک میں نے اپنے بیٹے کو نہیں دیکھا ہے اس لئے خوش نہیں ہوں، میں خوش نہیں ہوں۔''

نائیجیریا کے  کنکارہ میں گورنمنٹ سائنس سیکنڈری اسکول
نائیجیریا کے کنکارہ میں گورنمنٹ سائنس سیکنڈری اسکول

نائیجیریا کے صدر محمدو بوہری کے ترجمان گربا شیہو کے مطابق مغوی لڑکوں کی رہائی کے لئے حکومت اور حملہ آوروں کے درمیان بات چیت کی جا رہی ہے حالانکہ حکومت نے ابھی تک واضح نہیں کیا ہے کہ کس گروپ کے ساتھ اس کی مغوی طلبا کی رہائی کے لئے بات چیت ہو رہی ہے۔

سیہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ ''اغوا کرنے والوں نے ہم سے رابطہ کیا ہے اور مغوی لڑکوں کی بحفاظت رہائی اور گھر واپسی کے لئے بات چیت جاری ہے۔''

نائیجیریا کے اخبار ڈیلی نائجیرین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسے بوکو حرام کے رہنما ابوبکر شیکاؤ کا ایک آڈیو پیغام موصول ہوا ہے جس میں اس نے اغوا کا دعوی کیا ہے حالانکہ اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

واضح ہو کہ حملے کے وقت 800 سے زائد بچے اسکول میں موجود تھے۔ حملے کے دوران بڑی تعداد میں اسکول کے بچے آس ۔ پاس کے علاقوں میں چھپ گئے۔ یہ بچے پوری رات آس ۔ پاس کی جھاڑیوں میں چھپے رہے اور صبح ہونے کے بعد اپنے اپنے گھروں کو لوٹے تھے۔

نائیجیریا کے سکیورٹی اہلکار
نائیجیریا کے سکیورٹی اہلکار

بوکو حرام کیا ہے؟

دراصل بوکو حرام نائیجیریا حکومت کا خاتمہ کر اسلامی حکومت قائم کرنے کے لئے جنگ لڑ رہا ہے۔ اس تنظیم کی بنیاد 2002 میں نائیجیریا میں رکھی گئی تھی۔ بوکو حرام کا مطلب 'مغربی تعلیم حرام ہے' ہوتا ہے۔ یہ تنظیم مغربی تعلیم، مغربی لباس اور مغربی روش کو اختیار کرنا مسلمانوں کے لئے حرام قرار دیتی ہے۔

حکومت اور بوکوحرام کے درمیان جنگ سے گزشتہ 15 سالوں کے دوران ہزاروں لوگ ہلاک جبکہ لاکھوں افراد بےگھر ہوئے ہیں۔

اپریل 2014 میں نائیجیریا کے شمال مشرقی ریاست بورنو کے چیبوک گورنمنٹ سینیئر سیکنڈری اسکول سے بوکو حرام نے 270 طالبات کو اغوا کر لیا تھا جس میں سے 100 طالبات کا اب تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔

نائیجیریا کے کنکارہ میں گورنمنٹ سائنس سیکنڈری اسکول پر مسلح افراد کے حملے کے چار دن بعد بھی اسکول سے 330 سے ​​زیادہ طلبا لاپتہ ہیں، ایسے میں ان کی حفاظت کے متعلق خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔

نائیجیریا: 300 سے زائد مغوی طلبہ کے والدین پریشان

اس دوران بوکو حرام عسکریت بسندوں نے منگل کو نائیجیریا کے شمالی صوبے کاتسینا میں اسکول سے سیکڑوں لڑکوں کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس حملے کو اس قسم کے سب سے بڑے حملوں کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔

مغویوں میں ماروہ حمزہ کنکارا کا 14 سالہ بیٹا بھی شامل ہے۔

ماروہ نے بتایا کہ یہ چوتھا دن ہے جب ہم صبح یہاں اسکول آئے ہیں اور اس طرح شام 6 بجے تک یہیں رہتے ہیں۔ اس نے کہا کہ کوئی عورت اس وقت باہر نہیں رہنا چاہتی ہے لیکن ہمارے بچوں کے اغوا ہونے کے بعد ہم نہ ہی سو سکتے ہیں اور نہ ہی کھا سکتے ہیں۔

اس ماں کی طرح اور بھی سیکڑوں لوگ ہیں جو اپنے بچوں کے لئے اسکول کا چکر لگا رہے ہیں۔ ایک مغوی لڑکے کے والد عبدالواحد عثمان کا کہنا ہے کہ ''تقریباً تین دن سے میں یہاں ہوں۔ میں اس امید سے یہاں ہوں تاکہ اپنے بچے کو دیکھ سکوں جنہیں کٹسینا اسٹیٹ میں ڈاکوؤں نے جمعہ کی رات کو اغوا کر لیا تھا۔ امید کرتا ہوں کہ میں اپنے بیٹے کو دیکھ سکوں لیکن ابھی تک میں نے اپنے بیٹے کو نہیں دیکھا ہے اس لئے خوش نہیں ہوں، میں خوش نہیں ہوں۔''

نائیجیریا کے  کنکارہ میں گورنمنٹ سائنس سیکنڈری اسکول
نائیجیریا کے کنکارہ میں گورنمنٹ سائنس سیکنڈری اسکول

نائیجیریا کے صدر محمدو بوہری کے ترجمان گربا شیہو کے مطابق مغوی لڑکوں کی رہائی کے لئے حکومت اور حملہ آوروں کے درمیان بات چیت کی جا رہی ہے حالانکہ حکومت نے ابھی تک واضح نہیں کیا ہے کہ کس گروپ کے ساتھ اس کی مغوی طلبا کی رہائی کے لئے بات چیت ہو رہی ہے۔

سیہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ ''اغوا کرنے والوں نے ہم سے رابطہ کیا ہے اور مغوی لڑکوں کی بحفاظت رہائی اور گھر واپسی کے لئے بات چیت جاری ہے۔''

نائیجیریا کے اخبار ڈیلی نائجیرین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسے بوکو حرام کے رہنما ابوبکر شیکاؤ کا ایک آڈیو پیغام موصول ہوا ہے جس میں اس نے اغوا کا دعوی کیا ہے حالانکہ اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

واضح ہو کہ حملے کے وقت 800 سے زائد بچے اسکول میں موجود تھے۔ حملے کے دوران بڑی تعداد میں اسکول کے بچے آس ۔ پاس کے علاقوں میں چھپ گئے۔ یہ بچے پوری رات آس ۔ پاس کی جھاڑیوں میں چھپے رہے اور صبح ہونے کے بعد اپنے اپنے گھروں کو لوٹے تھے۔

نائیجیریا کے سکیورٹی اہلکار
نائیجیریا کے سکیورٹی اہلکار

بوکو حرام کیا ہے؟

دراصل بوکو حرام نائیجیریا حکومت کا خاتمہ کر اسلامی حکومت قائم کرنے کے لئے جنگ لڑ رہا ہے۔ اس تنظیم کی بنیاد 2002 میں نائیجیریا میں رکھی گئی تھی۔ بوکو حرام کا مطلب 'مغربی تعلیم حرام ہے' ہوتا ہے۔ یہ تنظیم مغربی تعلیم، مغربی لباس اور مغربی روش کو اختیار کرنا مسلمانوں کے لئے حرام قرار دیتی ہے۔

حکومت اور بوکوحرام کے درمیان جنگ سے گزشتہ 15 سالوں کے دوران ہزاروں لوگ ہلاک جبکہ لاکھوں افراد بےگھر ہوئے ہیں۔

اپریل 2014 میں نائیجیریا کے شمال مشرقی ریاست بورنو کے چیبوک گورنمنٹ سینیئر سیکنڈری اسکول سے بوکو حرام نے 270 طالبات کو اغوا کر لیا تھا جس میں سے 100 طالبات کا اب تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.