طالبان نے افغانستان کے آخری صوبے پنجشیر پر فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ مزاحمتی اتحاد نے طالبان کے دعوے سے انکار کرتے ہوۓ کہا کہ مزاحمتی فورسز لڑائی جاری رکھنے کے لیے وادی کی تمام اسٹریٹجک پوزیشنوں پر موجود ہیں۔
طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پنجشیر کے حالات کے متعلق جانکاری دینے کے لیے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا اور اس میں اپنی فتح کا اعلان کیا۔
اس موقع پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم چاہ رہے تھے کہ پنجشیر میں بات چیت سے معاملات طے پا جائیں لیکن افسوس ہے کہ ایسا نہ ہو سکا، لڑائی کے بعد دشمن کے آخری ٹھکانے پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے، این آر اے ایف کے متعدد کمانڈرز اور جنگجو جھڑپوں میں مارے گئے اور کئی فرار ہو گئے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وادی پنجشیر کے عوام ہمارے بھائی ہیں، کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی، سب مل کر ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح افغانستان کے دیگر حصوں میں امن ہے اور معاملات خوش اسلوبی سے چل رہے ہیں ایسا ہی پنجشیر میں بھی ہو گا، عوام بالکل پریشان نہ ہوں، سب کے لیے عام معافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجشیر کی راجدھانی پر طالبان کا قبضہ : افغان میڈیا
افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجشیر میں مزاحمتی محاذ کے ترجمان فہیم دشتی اور عبدالودود زره سمیت پانچ اہم کمانڈر گزشتہ روز طالبان سے جھڑپوں میں مارے گئے۔