روس میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی نمائندہ میلیٹا وجنووچ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون Omicron Variant سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ووجنووچ نے ہفتہ کے سولوویو لائیو یوٹیوب شو میں کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، جیسا کہ ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ یہ وائرس کسی بھی ویکسین کے اثر کو کتنا کم کرے گا۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ یقیناً، افریقہ کے پاس کافی ویکسین نہیں ہیں، حالانکہ جنوبی افریقی جمہوریہ ویکسین تیار کرتا ہے۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ اومیکرون ویریئنٹ دیگر اقسام سے زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔
برطانیہ کے بڑے سائنس دانوں نے ہفتے کے روز کہا کہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ اومیکرون Omicron Variant کوئی آفت نہیں ہے اور یہ کہ ویکسین اب بھی اس بیماری سے بچا سکتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ وائرس کی اس نئی شکل کو ممکنہ طور پر زیادہ متعدی قرار دیا جا رہا ہے، جسے عالمی ادارہ صحت نے اومیکرون Omicron کا نام دیا ہے۔
یو کے گورنمنٹ کے سائینٹفک ایڈوائزری گروپ آن ہیلتھ ایمرجنسیز کے مائکرو بایولوجسٹ پروفیسر کالم سیمپل نے کہا کہ اومیکرون B.1.1.1.529 جو جنوبی افریقہ میں سامنے آیا اور دنیا بھر میں سرخیوں میں ہے کوئی بہت بڑی بات بڑی آفت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھی: Pfizer on Omicron Variant: فائزر کا 100 دنوں کے اندراومیکرون ویریئنٹ کا ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ
انہوں نے بی بی سی کو بتایا، "یہ کوئی آفت نہیں ہے اور میرے کچھ ساتھیوں کے ذریعہ اسے خوفناک قرار دینے کے بعد ایسی خطرناک سرخیاں دی جانے لگی، لیکن میرے خیال میں صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
سیمپل نے کہا، "آپ کو ویکسینیشن سے حاصل ہونے والی قوت مدافعت اب بھی آپ کو سنگین بیماری سے بچا سکتی ہے۔" آپ کو سونگھنے میں تکلیف ہو سکتی ہے یا سر درد یا نزلہ ہوسکتا ہے، لیکن آپ کے ہسپتال میں داخل ہونے، یا انتہائی نگہداشت، یا المناک طور پر مرنے کے امکانات ویکسین لینے کی وجہ سے بہت کم ہوجاتی ہے اور ابھی اسی طرح کے کیسز مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔
جنوبی افریقہ نے سب سے پہلے ڈبلیو ایچ او کو بدھ کو نئے ویریئنٹ کے بارے میں آگاہ کیا اور بوٹسوانا، بیلجیم، ہانگ کانگ اور اسرائیل میں بھی اس قسم کے کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے۔
دنیا بھر کے ممالک اس وقت اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش میں جنوبی افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔
سیمپل نے کہا کہ اس نئے ویریئنٹ کو برطانیہ میں داخل ہونے سے روکنا ممکن نہیں ہے، لیکن اس کی آمد میں تاخیر کرنا پھر بھی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Covid Omicron Variant: ڈبلیو ایچ او نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو احتیاط برتنے کی اپیل کی
دریں اثنا، ایک ویکسین کے ماہر کا خیال ہے کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان نہیں ہے کہ کووڈ کا نیا ویریئنٹ اومیکرون رطانیہ میں وبائی بیماری کی ایک بڑی نئی لہر کا سبب بنے گا۔
آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ موجودہ ویکسین نئے کووڈ ویریئنٹ Omicron Variant سے بچا سکے گا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا ویریئنٹ ہے جس کے بارے میں تین ہفتوں تک معلوم ہونے کا امکان نہیں ہے۔
ویکسینیشن کے بارے میں حکومت کے سب سے سینئر مشیروں میں سے ایک سر جان بیل نے کہا کہ جن لوگوں کو کووڈ کے خلاف ویکسین لگائی گئی ہے ان پر وائرس کی نئی شکل کا اثر ناک بہنا اور سر درد سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ طب کے پروفیسر سر جان نے کہا کہ اگرچہ نئی شکل اینٹی باڈیز سے بچنے کے قابل ہو سکتی ہے، لیکن اس کے T-cells اور مدافعتی نظام کے دیگر حصوں سے بچنے کے امکانات کم ہوں گے جو وسیع پیمانے پر تحفظ فراہم کرتے ہیں۔