ETV Bharat / international

مراکش، اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط

author img

By

Published : Dec 23, 2020, 5:26 PM IST

مراکش سے تعلقات مضبوط بنانے کے مقصد سے اسرائیلی اور امریکی وفود مراکش پہنچے اور اس موقع پر مراکش میں ہوابازی، زراعت، معیشت، آبی شعبوں میں اصلاحات، مراکش اور اسرائیل کے بیچ سفارتی تعلقات کے دوبارہ آغاز کے لیے دونوں ممالک کے درمیان کئی تاریخی سمجھوتوں پر دستخط ہوئے۔

morocco, israel and united states sign joint declaration
مراکش، اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر و داماد جیرڈ کشنر نے اس سفارتی وفود کی قیادت کی۔ ان کی محنت سے متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے پر رضامند بھی ہوئے۔ جس کے باعث وہ واشنگٹن کا اہم حصہ بن گئے ہیں۔

مراکش، اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط

اس وفود نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے جس میں فوری طور پر براہ راست پروازیں شروع کرنے، معاشی تعاون کو فروغ دینے، رابطے کے دفاتر کو دوبارہ کھولنے اور مکمل سفارتی، پرامن اور دوستانہ تعلقات کی طرف بڑھنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

اس معاہدے کے تحت، مراکش جو ایک چھوٹی لیکن صدیوں پرانی یہودی برادری کا گھر ہے اور اس نے طویل عرصے سے اسرائیلی سیاحوں کا خیرمقدم کیا ہے، اس نے مغربی صحارا کے متنازعہ علاقے کو 1975 میں ضم کرنے کے بارے میں امریکی منظوری حاصل کی، جسے اقوام متحدہ نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔

مغربی صحارا کا متنازع علاقہ ماضی میں ہسپانوی نو آبادیات کا حصہ رہا ہے۔ مراکش اور الجزائر کے حمایت یافتہ پولیساریو فرنٹ کے مابین اس علاقے میں کئی دہائیوں سے جھڑپیں جاری ہیں اور سنہ 1991 میں یہاں اقوام متحدہ کی ثالثی میں اس شرط پر جنگ بندی ہوئی تھی کہ سنہ 1992 میں یہاں ریفرینڈم کرایا جائے گا، جو آج تک نہیں ہو سکا۔

morocco, israel and united states sign joint declaration
مراکش، اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط

پولیساریو اس خطے کو ایک آزاد ریاست بنانا چاہتے ہیں لیکن اب امریکہ نے اس علاقے پر مراکش کا اختیار تسلیم کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل، 23 مارچ کو پارلیمانی انتخابات

اسرائیلی قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ مائر بن شبات اور وائٹ ہاؤس کے سینیئر مشیر جیرڈ کشنر نے اس وفود کے سربراہ تھے۔

دونوں افراد نے مراکش کے بادشاہ محمد اور دیگر اعلی عہدیداروں سے ملاقات کی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ مراکش نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ٹویٹر پر یہ بھی لکھا کہ انہوں نے مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری تسلیم کرنے کے اعلان پر دستخط کر دیے ہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مراکش اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کا قیام مشرق وسطی میں امن کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس میں مراکش چوتھا عرب ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ اس سے قبل متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان بھی اسرائیل سے تعلقات کے معاہدے طے کر چکے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر و داماد جیرڈ کشنر نے اس سفارتی وفود کی قیادت کی۔ ان کی محنت سے متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے پر رضامند بھی ہوئے۔ جس کے باعث وہ واشنگٹن کا اہم حصہ بن گئے ہیں۔

مراکش، اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط

اس وفود نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے جس میں فوری طور پر براہ راست پروازیں شروع کرنے، معاشی تعاون کو فروغ دینے، رابطے کے دفاتر کو دوبارہ کھولنے اور مکمل سفارتی، پرامن اور دوستانہ تعلقات کی طرف بڑھنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

اس معاہدے کے تحت، مراکش جو ایک چھوٹی لیکن صدیوں پرانی یہودی برادری کا گھر ہے اور اس نے طویل عرصے سے اسرائیلی سیاحوں کا خیرمقدم کیا ہے، اس نے مغربی صحارا کے متنازعہ علاقے کو 1975 میں ضم کرنے کے بارے میں امریکی منظوری حاصل کی، جسے اقوام متحدہ نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔

مغربی صحارا کا متنازع علاقہ ماضی میں ہسپانوی نو آبادیات کا حصہ رہا ہے۔ مراکش اور الجزائر کے حمایت یافتہ پولیساریو فرنٹ کے مابین اس علاقے میں کئی دہائیوں سے جھڑپیں جاری ہیں اور سنہ 1991 میں یہاں اقوام متحدہ کی ثالثی میں اس شرط پر جنگ بندی ہوئی تھی کہ سنہ 1992 میں یہاں ریفرینڈم کرایا جائے گا، جو آج تک نہیں ہو سکا۔

morocco, israel and united states sign joint declaration
مراکش، اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط

پولیساریو اس خطے کو ایک آزاد ریاست بنانا چاہتے ہیں لیکن اب امریکہ نے اس علاقے پر مراکش کا اختیار تسلیم کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل، 23 مارچ کو پارلیمانی انتخابات

اسرائیلی قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ مائر بن شبات اور وائٹ ہاؤس کے سینیئر مشیر جیرڈ کشنر نے اس وفود کے سربراہ تھے۔

دونوں افراد نے مراکش کے بادشاہ محمد اور دیگر اعلی عہدیداروں سے ملاقات کی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ مراکش نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ٹویٹر پر یہ بھی لکھا کہ انہوں نے مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری تسلیم کرنے کے اعلان پر دستخط کر دیے ہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مراکش اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کا قیام مشرق وسطی میں امن کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس میں مراکش چوتھا عرب ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ اس سے قبل متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان بھی اسرائیل سے تعلقات کے معاہدے طے کر چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.