جمہوریت کے حامی مظاہرین نے منگل کو سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں عارضی رکاوٹیں اور ٹائر جلا کر سڑکیں بند کر دیں۔
اس سے ایک دن قبل فوج نے ایک بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کر لیا، جس کی عالمی برادری کی طرف سے بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔
ڈاکٹروں کے مطابق فوج نے تختہ پلٹ کے دوران ہجوم پر فائرنگ کی تھی، جس میں چار مظاہرین ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ تختہ پلٹ فوجی اور سویلین رہنماؤں کے درمیان کئی ہفتوں تک بڑھتے ہوئے تنازعے اور سوڈان میں جمہوریت قائم کرنے کے مطالبے کے دوران ہوا۔
سوڈان میں دو سال قبل عمر البشیر کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد ملک میں سویلین اور فوجی حکومت مل کر کام کر رہی تھی اور امید کی جا رہی تھی کہ اس سال اقتدار کی منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے اور ملک میں مکمل جمہوری نظام قائم کیا جا سکے گا، لیکن اس سے قبل فوج نے اقتدار پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔
معاملے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مغربی حکومتوں اور اقوام متحدہ نے بغاوت کی مذمت کی اور پیر کو گرفتار کیے گئے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک اور دیگر اعلیٰ حکام کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سوڈان میں احتجاج، جمہوری حکومت کا مطالبہ
کچھ مظاہرین منگل کی صبح خرطوم اور اس کے جڑواں شہر اومدرمان کی سڑکوں پر موجود رہے، جبکہ کئی سڑکیں بلاک کر دی گئیں۔
اب دیکھنا ہوگا کہ ہفتے کے روز فوج کس طرح مزاحمت کا جواب دے گی جب مظاہرین سویلین حکومت کی واپسی کا مطالبہ کرنے کے لیے ایک بڑا مارچ نکالیں گے۔