دنیا بھر میں آئے دن موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے تمام جاندار اجسام اور خصوصا انسانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
ماحولیات میں ہورہی نامناسب تبدیلی اور اس کے تحفظ کے لیے دنیا بھر میں تحریکیں چل رہی ہیں۔
اسی سلسلے میں ماحولیاتی گروپ ’ایكسٹنكشن ربیلين‘ کی جانب سے منعقدہ ایک بڑے احتجاجی مظاہرہ کے پہلے دن گروپ کے 280 کارکنان کو سینٹرل لندن سے گرفتار کیا ہے۔
ایكسٹنكشن ربیلين نے کہا ہے کہ ماحولیاتی بحران پر دو ہفتوں تک احتجاج اور مظاہرے جاری رہیں گے۔
مزید پڑھیں : 'پانی کے بحران کے لیے اصل ذمہ دار مشروبات بنانے والی کمپنیاں'
ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف ٹھوس کارروائی کے مطالبہ کے ساتھ گذشتہ دنوں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر آئے۔ وزیر اعظم بورس جانسن نے پولیس کو مظاہرین کے خلاف سخت قدم اٹھانے کا حکم دیا ہے۔
ایكسٹنكشن ربیلين کیا ہے ؟
واضح رہے کہ ایكسٹنكشن ربیلين نامی تنظیم ایک معاشرتی اور ثقافتی تحریک ہے، جس کا مقصد آب و ہوا کی خرابی، حیاتیاتی تنوع میں کمی، معاشرتی اور ماحولیاتی بحران کے خطرے سے متعلق حکومتوں کو آگاہ کرنا ہے۔ اس سلسلے میں مناسب اقدام کے لیے سول نافرمانی اور عدم تشدد کے ذریعے مزاحمت کی جائے۔
اطلاعات کے مطابق ایكسٹنكشن ر بیلین نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار کیے گئے لوگوں میں آکسفورڈ سے رٹائرڈ سماجی کارکن 81 سالہ سارہ لاسنبی بھی شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے معاملہ پر سماجی کارکنوں کے مظاہرے جرمنی کے دارالحکومت برلن، ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈم، سڈنی سمیت دنیا بھر میں ہو رہے ہیں۔