غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق زمبامبوے کے اعلی سرکاری حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ابھی تکزیر آب ہوئے گاؤں کا کوئی پتہنھیں چلا ہے، جبکہ اموات کی شرح میں اضافہ ہواہے۔
متاثرہ علاقہ کے قانون ساز رہنما جوشوا ساکو کے مطابق'ہم اموات کے بارےمیں بات کر رہے ہیں، ابھی تک 65 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں'۔
انھوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس بات کا ابھی امکان باقی ہے کہ شرح اموات میں اضافہ ہو' ہمیں ابھی بھی اس علاقہ کے بارے میں خدشہ ہے جہاں روسیتو اور نائہود نامی ندیاں ایک دوسرے سے ملتے ہیں، یہ وہ جگہ ہے جہاں پولیس کیمپ ہے اور یہیں پر حکومتی دفاتر بھی واقع ہیں، مجھے پتہ نھیں وہ کارکنان ابھی کہاں ہونگے'۔
بڑ پیمانے پر ملکی اثاثہ جات کا نقصان ہوا ہے، جبکہ وہاں کی سکیورٹی فورسز روڈ کے راستے عوام تک پہونچ رہی ہے اور لوگوں کے ساتھ راحت رسانی کا انجام دے رہی ہے۔
زمبامبوے کے مشرقی علاقوں میں اس تباہی نے لوگوں کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔
متاثرہ علاقوں کے کسانوں کا کہنا ہے کہ'کاشتکاری کے اندر بھاری نقصان ہوا ہے اور فصلیں تباہ ہو گئے ہیں'۔