ETV Bharat / international

گھانا کے دیہی علاقوں میں ڈرون کی مدد سے ویکسین کی فراہمی - etv bharat urdu

زپ لائن کا ڈرون تقریباً 160 کلومیٹر کا سفر طے کر سکتا ہے یعنی 80 کلو میٹر کے فاصلے پر ویکسین کو آسانی سے یہ ڈرون پہنچا سکتا ہے۔ تقسیم مرکز سے مقامی صحت مرکز تک اوسط سفر میں 30 سے ​​40 منٹ کا وقت لگتا ہے۔

COVID vaccines
COVID vaccines
author img

By

Published : Jun 4, 2021, 8:44 PM IST

Updated : Jun 5, 2021, 6:24 AM IST

افریقی ملک گھانا ڈرون کے ذریعے کورونا ویکسین فراہم کرنے کے معاملے میں پہلے مقام پر ہے۔

یہ شور ان ڈرون طیاروں کا ہے جو مغربی افریقی ملک کے دور دراز علاقے میں کووڈ ٹیکے پہنچانے کے لئے ایک ترسیلی کمپنی استعمال کر رہی ہے۔

گھانا کے دیہی علاقوں میں ڈرون کی مدد سے ویکسین کی فراہمی

حالیہ برسوں میں طبی پروڈکٹ ڈلیور کرنے والی امریکی کمپنی زپ لائن جو امریکہ، گھانا اور روانڈا میں ڈلیوری کے کام کو انجام دیتی ہے، اس نے پولیو، یللو فیور اور دوسری ویکسین کو ڈرون کی مدد سے پہنچانا شروع کیا ہے۔

اپریل 2019 سے اب تک امریکی کمپنی زپ لائن نے صرف گھانا میں ہی نصف ملین طبی سامان پہنچانے کا کام کیا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلنے کے باعث صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں اور بزرگوں کو جلد سے جلد ٹیکے لگانے کے لئے گھانا کی وزارت صحت اور زپ لائن کے لئے ملک کے دیہی علاقوں تک سڑک سے ویکسین پہنچانا بہت مشکل ہے اور اس میں خرچ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے ملک میں ویکسین پہنچانے کے لئے ڈرون کی مدد لی جارہی ہے کیونکہ یہ سڑک سے ویکسین بھیجنے کے مقابلے میں آسان ہے اور اس میں وقت کی بھی بچت ہوتی ہے۔

زپ لائن کا ڈرون تقریباً 160 کلومیٹر کا سفر طے کر سکتا ہے یعنی 80 کلو میٹر کے فاصلے پر ویکسین کو آسانی سے یہ ڈرون پہنچا سکتا ہے۔ تقسیم مرکز سے مقامی صحت مرکز تک اوسط سفر میں 30 سے ​​40 منٹ کا وقت لگتا ہے۔ زپ لائن کے ایک وقت میں ہوا میں 40 سے زیادہ ڈرون ہوسکتے ہیں اور ہر تقسیم کار مرکز 22،500 مربع کلومیٹر تک کے فاصلے کو پورا کرسکتا ہے۔

کمپنی فی الحال گھانا میں 750 سے 800 دیہی صحت سہولیات تک کورونا کے ٹیکے پہنچا رہی ہے۔ اس دوران اب تک کمپنی نے ڈرون کے سہارے 24،990 خوراکیں پہنچائی ہیں۔

افریقا میں زپ لائن کے سینئر نائب صدر ڈینیئل مارفو کا کہنا ہے کہ "یہ آپ کے ذہن میں ایک مختلف زاویہ پیش کرتا ہے کہ یہ لاجسٹک کیسا دکھ سکتا ہے۔ اگر یہ ٹرک ہو تو، سوال یہ ہے کہ کیا بیک وقت بیس ٹرک بھیجا جا سکتا ہے۔ اس میں بہت خرچ ہوگا۔ لیکن ڈرون کو بھیجنا وقت کی بچت ہوگی اور ٹریفک کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا اور دیگر کوئی مسائل راستے میں پیش نہیں آئیں گے۔ اور یہ بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ بیک وقت تمام صحت سہولیات ویکسینیشن کے کام کو انجام دے سکتے ہیں۔''

ریفریجریٹڈ ٹرک ہوائی اڈے پر ویکسین کی کھیپ سے ملتے ہیں اور وہاں سے انہیں مختلف سرکاری کولڈ چین سائٹوں پر لے جایا جاتا ہے۔

ایک بار جب زپ لائن کو اپنے لانچ بیس پر وزارت صحت سے ویکسین حاصل ہوتی ہے تو کمپنی مختلف دیہی صحت کی سہولیات کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس دن ویکسین کی کتنی خوراکوں کی ضرورت ہے۔ پھر زپ لائن ملازمین مطلوبہ ویکسین کو خصوصی پیکیجنگ میں ڈال دیتے ہیں۔

پیکیجنگ ویکسین کو ٹوٹنے سے محفوظ کرتا ہے اور سرد درجہ حرارت بھی برقرار رکھتا ہے۔ سفر کے دوران ویکسین کا صحیح درجہ حرارت برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہر پیکیجنگ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 1،000 سے 2،000 خوراکیں رکھ سکتا ہے۔

صحت کی سہولت میں ملازمین کو ڈراپ آف کے لئے ایک مقرر وقت اور مقام بتایا جاتا ہے اور انہیں پانچ منٹ قبل ایس ایم ایس یا واٹس ایپ کے ذریعے ایک اور میسیج ملتا ہے۔ ڈرون قریب آکر 10میٹر نیچے اترتا ہے اور پیکیج گر جاتا ہے۔

مارفو کا کہنا ہے کہ یہ عمل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ 20 سے 30 منٹ کے اندر اندر تقسیم کے مرکز کے دائرے میں 20 سے زیادہ صحت کی سہولیات تک ویکسین کی صحیح تعداد پہنچائی جاسکتی ہے اور ویکسین کی سالمیت بھی برقرار رہتی ہے۔

جب روایتی فراہمی کے طریقوں اور ویکسینیشن پروگراموں سے موازنہ کیا جاتا ہے تو ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کے دو اہم فوائد سامنے آتے ہیں۔

پہلا فائدہ ویکسین برباد نہیں ہوتی ہے۔ اکثر اسپتال اور صحت کے مراکز اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ فی کس کتنے خوراکوں کی ضرورت ہے اور ایک بار جب کولڈ چین کے سسٹم سے ویکسینیں نکال دی گئیں تو ان کی اکسپائری مختصر ہوجاتی ہے۔ اور ایسے میں بہت ساری ویکسین پھینک دی جاتی ہیں۔ ڈرون کے ذریعے زیادہ درست طریقے سے اور مقدار میں ویکسین ڈلیور کی جا سکتی ہے۔

مارفو کا کہنا ہے کہ "روایتی طریقے سے جس طرح سے ہم ویکسین لگاتے ہیں، اس میں ہمیشہ بہت زیادہ ویکسین ضائع ہوتی ہے۔ آپ کسی جگہ پر ویکسین حاصل کرنے کے لئے آپ انہیں ان کے کولنگ سسٹم سے باہر لے جاتے ہیں اور اگر آپ دن بھر میں ان سب کو استعمال نہیں کرتے ہیں تو۔ باقی کو واپس نہیں رکھ سکتے اور اگلے دن استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔ اور اس طرح جب آپ صبح مرکز پر پہنچتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ صرف 130 افراد موجود ہیں تب ہم صرف 130 افراد کے لئے خوراکیں بھیجتے ہیں۔ یہ بہت اچھا ہے۔ بس آپ نے ضرورت کے تحت بھیجا مطلب آپ کوئی خوراک ضائع نہیں کر رہے ہیں۔''

مارفو کہتے ہیں کہ ''دوسرا یہ ہے کہ ڈرون ٹیکنالوجی ویکسینوں کے بیچوں کو زیادہ موثر طریقے سے ٹریک اور ٹریس کرسکتی ہے۔ اگر کوئی پریشانی ہو یا منفی ضمنی اثرات کی اطلاع ہو تو زپ لائن جلد ہی اس بیچ کا پتہ لگاسکتی ہے، کمپنی کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ خوراکیں کہاں گئی ہیں اور کنہیں اسے دیا گیا ہے۔''

زپ لائن کا دعویٰ ہے کہ ڈرونز بارش، سردی اور ہر طرح کے موسم میں اڑان بھر سکتا ہے۔ کمپنی کا مقصد گھانا کے دیہی علاقوں میں 25 ملین خوراک فراہم کرنا ہے۔

گھانا میں یونیسف کے ہیلتھ اسپیشلسٹ ڈاکٹر فیلکس اوسی سرپونگ کا کہنا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔

انہوں نے کہا کہ "اگر آپ واقعی وبائی بیماری کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو امیونیٹی سسٹم مضبوط کرنا ہوگا۔''

گھانا میں مجموعی طور پر 1.23 ملین ٹیکے لگائے جا چکے ہیں، جبکہ تین لاکھ 76 ہزار افراد کو مکمل طور پر ٹیکے لگائے گئے ہیں۔ گھانا پہلا ملک ہے جس نے عالمی پروگرام کوویکس پہل کے تحت ویکسین کی ایک بڑی کھیپ حاصل کی ہے۔

یونیسف گھانا کے چیف آف ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن مرونل شیٹی کا کہنا ہے کہ قابل اعتماد کولڈ چین سہولیات میں توسیع جیسے معاملات پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، گھانا کی ویکسین کی تقسیم کاری کامیاب رہی ہے۔

زپ لائن پہلے ہی نائیجیریا اور کڈونا ریاست میں اپنی خدمات کو وسعت دینے کے منصوبے تیار کر رہی ہے۔

گھانا نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے ملک کی بڑی آبادی کو محفوظ اور موثر انداز میں بہت ہی کم وقت میں حفاظتی ٹیکے لگا سکتا ہے۔

افریقی ملک گھانا ڈرون کے ذریعے کورونا ویکسین فراہم کرنے کے معاملے میں پہلے مقام پر ہے۔

یہ شور ان ڈرون طیاروں کا ہے جو مغربی افریقی ملک کے دور دراز علاقے میں کووڈ ٹیکے پہنچانے کے لئے ایک ترسیلی کمپنی استعمال کر رہی ہے۔

گھانا کے دیہی علاقوں میں ڈرون کی مدد سے ویکسین کی فراہمی

حالیہ برسوں میں طبی پروڈکٹ ڈلیور کرنے والی امریکی کمپنی زپ لائن جو امریکہ، گھانا اور روانڈا میں ڈلیوری کے کام کو انجام دیتی ہے، اس نے پولیو، یللو فیور اور دوسری ویکسین کو ڈرون کی مدد سے پہنچانا شروع کیا ہے۔

اپریل 2019 سے اب تک امریکی کمپنی زپ لائن نے صرف گھانا میں ہی نصف ملین طبی سامان پہنچانے کا کام کیا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلنے کے باعث صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں اور بزرگوں کو جلد سے جلد ٹیکے لگانے کے لئے گھانا کی وزارت صحت اور زپ لائن کے لئے ملک کے دیہی علاقوں تک سڑک سے ویکسین پہنچانا بہت مشکل ہے اور اس میں خرچ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے ملک میں ویکسین پہنچانے کے لئے ڈرون کی مدد لی جارہی ہے کیونکہ یہ سڑک سے ویکسین بھیجنے کے مقابلے میں آسان ہے اور اس میں وقت کی بھی بچت ہوتی ہے۔

زپ لائن کا ڈرون تقریباً 160 کلومیٹر کا سفر طے کر سکتا ہے یعنی 80 کلو میٹر کے فاصلے پر ویکسین کو آسانی سے یہ ڈرون پہنچا سکتا ہے۔ تقسیم مرکز سے مقامی صحت مرکز تک اوسط سفر میں 30 سے ​​40 منٹ کا وقت لگتا ہے۔ زپ لائن کے ایک وقت میں ہوا میں 40 سے زیادہ ڈرون ہوسکتے ہیں اور ہر تقسیم کار مرکز 22،500 مربع کلومیٹر تک کے فاصلے کو پورا کرسکتا ہے۔

کمپنی فی الحال گھانا میں 750 سے 800 دیہی صحت سہولیات تک کورونا کے ٹیکے پہنچا رہی ہے۔ اس دوران اب تک کمپنی نے ڈرون کے سہارے 24،990 خوراکیں پہنچائی ہیں۔

افریقا میں زپ لائن کے سینئر نائب صدر ڈینیئل مارفو کا کہنا ہے کہ "یہ آپ کے ذہن میں ایک مختلف زاویہ پیش کرتا ہے کہ یہ لاجسٹک کیسا دکھ سکتا ہے۔ اگر یہ ٹرک ہو تو، سوال یہ ہے کہ کیا بیک وقت بیس ٹرک بھیجا جا سکتا ہے۔ اس میں بہت خرچ ہوگا۔ لیکن ڈرون کو بھیجنا وقت کی بچت ہوگی اور ٹریفک کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا اور دیگر کوئی مسائل راستے میں پیش نہیں آئیں گے۔ اور یہ بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ بیک وقت تمام صحت سہولیات ویکسینیشن کے کام کو انجام دے سکتے ہیں۔''

ریفریجریٹڈ ٹرک ہوائی اڈے پر ویکسین کی کھیپ سے ملتے ہیں اور وہاں سے انہیں مختلف سرکاری کولڈ چین سائٹوں پر لے جایا جاتا ہے۔

ایک بار جب زپ لائن کو اپنے لانچ بیس پر وزارت صحت سے ویکسین حاصل ہوتی ہے تو کمپنی مختلف دیہی صحت کی سہولیات کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس دن ویکسین کی کتنی خوراکوں کی ضرورت ہے۔ پھر زپ لائن ملازمین مطلوبہ ویکسین کو خصوصی پیکیجنگ میں ڈال دیتے ہیں۔

پیکیجنگ ویکسین کو ٹوٹنے سے محفوظ کرتا ہے اور سرد درجہ حرارت بھی برقرار رکھتا ہے۔ سفر کے دوران ویکسین کا صحیح درجہ حرارت برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہر پیکیجنگ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 1،000 سے 2،000 خوراکیں رکھ سکتا ہے۔

صحت کی سہولت میں ملازمین کو ڈراپ آف کے لئے ایک مقرر وقت اور مقام بتایا جاتا ہے اور انہیں پانچ منٹ قبل ایس ایم ایس یا واٹس ایپ کے ذریعے ایک اور میسیج ملتا ہے۔ ڈرون قریب آکر 10میٹر نیچے اترتا ہے اور پیکیج گر جاتا ہے۔

مارفو کا کہنا ہے کہ یہ عمل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ 20 سے 30 منٹ کے اندر اندر تقسیم کے مرکز کے دائرے میں 20 سے زیادہ صحت کی سہولیات تک ویکسین کی صحیح تعداد پہنچائی جاسکتی ہے اور ویکسین کی سالمیت بھی برقرار رہتی ہے۔

جب روایتی فراہمی کے طریقوں اور ویکسینیشن پروگراموں سے موازنہ کیا جاتا ہے تو ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کے دو اہم فوائد سامنے آتے ہیں۔

پہلا فائدہ ویکسین برباد نہیں ہوتی ہے۔ اکثر اسپتال اور صحت کے مراکز اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ فی کس کتنے خوراکوں کی ضرورت ہے اور ایک بار جب کولڈ چین کے سسٹم سے ویکسینیں نکال دی گئیں تو ان کی اکسپائری مختصر ہوجاتی ہے۔ اور ایسے میں بہت ساری ویکسین پھینک دی جاتی ہیں۔ ڈرون کے ذریعے زیادہ درست طریقے سے اور مقدار میں ویکسین ڈلیور کی جا سکتی ہے۔

مارفو کا کہنا ہے کہ "روایتی طریقے سے جس طرح سے ہم ویکسین لگاتے ہیں، اس میں ہمیشہ بہت زیادہ ویکسین ضائع ہوتی ہے۔ آپ کسی جگہ پر ویکسین حاصل کرنے کے لئے آپ انہیں ان کے کولنگ سسٹم سے باہر لے جاتے ہیں اور اگر آپ دن بھر میں ان سب کو استعمال نہیں کرتے ہیں تو۔ باقی کو واپس نہیں رکھ سکتے اور اگلے دن استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔ اور اس طرح جب آپ صبح مرکز پر پہنچتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ صرف 130 افراد موجود ہیں تب ہم صرف 130 افراد کے لئے خوراکیں بھیجتے ہیں۔ یہ بہت اچھا ہے۔ بس آپ نے ضرورت کے تحت بھیجا مطلب آپ کوئی خوراک ضائع نہیں کر رہے ہیں۔''

مارفو کہتے ہیں کہ ''دوسرا یہ ہے کہ ڈرون ٹیکنالوجی ویکسینوں کے بیچوں کو زیادہ موثر طریقے سے ٹریک اور ٹریس کرسکتی ہے۔ اگر کوئی پریشانی ہو یا منفی ضمنی اثرات کی اطلاع ہو تو زپ لائن جلد ہی اس بیچ کا پتہ لگاسکتی ہے، کمپنی کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ خوراکیں کہاں گئی ہیں اور کنہیں اسے دیا گیا ہے۔''

زپ لائن کا دعویٰ ہے کہ ڈرونز بارش، سردی اور ہر طرح کے موسم میں اڑان بھر سکتا ہے۔ کمپنی کا مقصد گھانا کے دیہی علاقوں میں 25 ملین خوراک فراہم کرنا ہے۔

گھانا میں یونیسف کے ہیلتھ اسپیشلسٹ ڈاکٹر فیلکس اوسی سرپونگ کا کہنا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔

انہوں نے کہا کہ "اگر آپ واقعی وبائی بیماری کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو امیونیٹی سسٹم مضبوط کرنا ہوگا۔''

گھانا میں مجموعی طور پر 1.23 ملین ٹیکے لگائے جا چکے ہیں، جبکہ تین لاکھ 76 ہزار افراد کو مکمل طور پر ٹیکے لگائے گئے ہیں۔ گھانا پہلا ملک ہے جس نے عالمی پروگرام کوویکس پہل کے تحت ویکسین کی ایک بڑی کھیپ حاصل کی ہے۔

یونیسف گھانا کے چیف آف ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن مرونل شیٹی کا کہنا ہے کہ قابل اعتماد کولڈ چین سہولیات میں توسیع جیسے معاملات پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، گھانا کی ویکسین کی تقسیم کاری کامیاب رہی ہے۔

زپ لائن پہلے ہی نائیجیریا اور کڈونا ریاست میں اپنی خدمات کو وسعت دینے کے منصوبے تیار کر رہی ہے۔

گھانا نے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے ملک کی بڑی آبادی کو محفوظ اور موثر انداز میں بہت ہی کم وقت میں حفاظتی ٹیکے لگا سکتا ہے۔

Last Updated : Jun 5, 2021, 6:24 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.