سوڈان میں ڈاکٹرز کی مرکزی کمیٹی کےمطابق دریائے نیل سے 40 لاشیں نکالے جانے کے بعد خرطوم میں وزارت دفاع کے باہر بیٹھے مظاہرین کے ساتھ تنازع میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 100 ہو گئی ہے۔
عبدالجبار نے کہا 'کولمبیا میں کارروائی کے دوران مشترکہ فورسز کی طرف سے چلائی گئی مہم کے دوران کئی لوگ مارے گئے تھے'۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مشین گن اور راکٹ لانچر سے لیس ریپڈ سپورٹ فورسز کے اہلکار خرطوم کی سڑکوں پر موجود ہیں، اور مظاہرین پر پرتشدد کاروائی کر رہے ہیں۔
مقامی نیوز ایجنسی نے مسٹر عبدالجبار کے حوالے سے بتایا کہ آپریشن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 46 افراد سے زیادہ نہیں تھی۔
ایک غیر ملکی ادارے کے مطابق سوڈان میں ہونے والے حملے کے بعد لاشوں کو دریائے نیل میں پھینک دیا گیا، یہ اس وجہ سے کیا گیا تھا تاکہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد کو چھپایا جاسکے۔
سوڈان کے پیراملٹری فورسز کے اس جارحانے حملے کے بعد افریقن یونین نے ملٹری کریک ڈاون کے بعد سوڈان کی رکنیت کو ختم کردیا ہے۔
قابل غور ہے کہ سوڈان میں کئی ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں، جس کے بعد 11 اپریل کو ہوئے فوجی بغاوت کے بعد اقتدار میں آئی ٹرانزیشنل ملٹری کونسل (ٹی ایم سی) نے 9 ماہ کے اندر ملک میں انتخابات کرانے کی بات کہی ہے۔ لیکن انتخابات سے قبل ہی پرتشدد جھڑپوں کے باعث یہاں کے حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیں۔
فوجی بغاوت میں گزشتہ 30 برسوں سے سوڈان کے اقتدار پر قابض صدر عمر بشیر کو اقتدار سے بے دخل کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔