افریقی ملک سوڈان میں سیلاب کے سبب ہلاک ہونے والوں کی تعداد 46 تک پہنچ گئی ہے۔ گذشتہ دو مہینوں کے سے ملک میں شدید بارش کی وجہ سے سیلاب کی صورت حال بنی ہوئی ہے۔
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے شمال میں واقع گیلی نامی شہر سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ گھروں میں پانی بھر گیا ہے۔ سڑکیں ندیوں کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے انسانی حقوق سے متعلق تنظیموں سے رابطہ کیا لیکن ان کی جانب سے اب تک سوائے وعدے کے انہیں کچھ نہیں مل سکا ہے۔
لوگوں کی جانب سے راحت رسانی سے متعلق چیزوں کا مسلسل مطالبہ ہے، تاہم انہیں مجبور ہو کر خودی ہی راحت رسانی کا سامنا مہیا کرنا پڑ رہا ہے۔
ملک بھر میں ہزاروں گھر اس سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو چکے ہیں۔ اس تباہی کے سبب 46 افراد کے ہلاک ہونے کے ساتھ تقریبا 100 افراد کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔
لوگ ضروریات زندگی کو اپنے کندھوں پر لاد کر محفوظ مقام کی تلاش میں ہیں۔
سوڈانی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ راحت رسانی کے لیے سوڈانی فوج کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ تاکہ متاثرین کو محفوظ مقام تک پہنچایا جا سکے۔
غور طلب ہے کہ گذشتہ برس 25 دسمبر سے سوڈان میں سیاسی اتھل پتھل کا ماحول تھا۔ سوڈانی عوام غذائی قلت کا شکار تھی۔ اسی کے باعث لوگوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کیا۔
باالآخر سلسلے وار مظاہروں کی وجہ سے اپریل سنہ 2019 میں عوامی دباو کے سبب نہ صدر عمر البشیر کو اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا بلکہ انہیں گرفتار کے جیل بھی بھیج دیا گیا۔
اب جبکہ حال ہی میں سوڈانی عوام کو سیاسی استحکام نصیب ہوا ہے تو ایسے میں سیلاب کی وجہ سے ملک کی عوام کو ایک بار پھر سے مشکلات کا سامنا ہے۔