ETV Bharat / headlines

'القدس کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام ممکن نہیں'

سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کی مذمت کرتا ہے۔ انھوں نے اسرائیل کی فلسطین میں جارحانہ کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سعودی عرب مشرقی القدس (یروشلم) سے فلسطینی شہریوں کی ان کے آبائی مکانوں سے جبری بے دخلی کی بھی مذمت کرتا ہے۔ مشرقی یروشلم فلسطینیوں کی سرزمین ہے، ہم یہ قبول نہیں کرسکتے کہ اس شہر کو کوئی نقصان پہنچائے۔"

'القدس کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام ممکن نہیں'
'القدس کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام ممکن نہیں'
author img

By

Published : May 17, 2021, 11:21 AM IST

Updated : May 17, 2021, 11:38 AM IST

اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل یوسف العثیمین نے کہا کہ 'ہم الاقصیٰ میں فلسطین کے عوام کی مزاحمت کو سلام پیش کرتے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ 'القدس فلسطین کا لازمی جزو ہے'۔

سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کی مذمت کرتا ہے۔ انھوں نے اسرائیل کی فلسطین میں جارحانہ کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سعودی عرب مشرقی القدس (یروشلم) سے فلسطینی شہریوں کی ان کے آبائی مکانوں سے جبری بے دخلی کی بھی مذمت کرتا ہے۔ مشرقی یروشلم فلسطینیوں کی سرزمین ہے، ہم یہ قبول نہیں کرسکتے کہ اس شہر کو کوئی نقصان پہنچائے۔‘‘

انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کے مقابلے میں اپنی ذمے داری کو پورا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کے اقدامات کو رکوانے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔ انہوں نے عرب امن اقدام کی حمایت کا اعادہ کیا۔ سعودی عرب کی جانب سے 2005ء میں پیش کردہ اس امن اقدام میں فلسطینیوں کے لیے مشرقی یروشلم دارالحکومت کے ساتھ آزاد ریاست کے قیام کی ضمانت دی گئی ہے۔

فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے او آئی سی کے اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا کہ ’’اسرائیل کی کارروائیاں عرب، مسلم اور بین الاقوامی اقدار پر ایک حملہ ہیں۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ ’’فلسطینی عوام کو اسرائیل کی نسل پرستی کا سامنا ہے۔ انھیں ان کی سرزمین سے بے دخل کیا جارہا ہے اور جائز حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔‘‘انہوں نے بتایا کہ ’’اسرائیلی آبادکارعرب اردن اور یروشلم میں فلسطینی مکانوں کو نذرآتش کررہے ہیں۔‘‘

اردنی وزیرخارجہ ایمن الصفدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ’’اسرائیل خطے کو مزید تنازع کا شکار کررہا ہے اور اس کے امن کو خطرے سے دوچار کررہا ہے۔‘‘انھوں نے اردن کی جانب سے فلسطینی نصب العین کی حمایت کا اظہار کیا۔ انھوں نے اسرائیل کی مشرقی القدس سے فلسطینیوں کو ان کے آبائی مکانوں سے جبری بے دخل کرنے کی کارروائیوں کی مذمت کی اور اس کو جنگی جرم قراردیا۔

کویتی وزیرخارجہ شیخ احمد ناصر الصباح نے اسرائیلی کارروائی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اسرائیل کے مشرقی بیت المقدس میں جرائم تمام بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ اسرائیل کی جارحیت سے خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

اس سے قبل او آئی سی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ فوری مداخلت کرتے ہوئے غزہ میں شہری آبادی کے خلاف اسرائیلی مظالم رکوانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور غزہ میں جاری بمباری کو فی الفور روکا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم کا قیام مسئلہ فلسطین کی وجہ سے عمل میں آیا تھا لہٰذا ضرورت کی اس گھڑی میں امت مسلمہ کو اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ بھرپور یک جہتی اور ان کی حمایت کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

'ڈان' میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے اپنے دفاع سے محروم فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا بے رحمانہ اور بلاامتیاز استعمال، عالمی انسانی و بنیادی حقوق سمیت عالمی قوانین اور اصولوں کی سنگین اور کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف منظم جرائم کی مذمت کے لیے الفاظ ناکافی ہیں، اسرائیلی فوج کی کارروائیوں، اس کی نوآبادیاتی پالیسیز، جاری جارحیت، محاصرے اور اجتماعی آبادی کو سزا دینے کی ظالمانہ روش کی بنا پر مقبوضہ فلسطین کی بگڑتی صورت حال ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی جارحیت کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی اس سے آنکھیں چرائی جاسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ کی محصور پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 47 بچوں سمیت 181 فلسطینی جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں اور یہ لڑائی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوجیوں کی وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں شروع ہوئی ہے۔ جس میں نہتے نمازیوں پر اسرائیلی فوجوں نے فائرنگ کی تھی۔

اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل یوسف العثیمین نے کہا کہ 'ہم الاقصیٰ میں فلسطین کے عوام کی مزاحمت کو سلام پیش کرتے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ 'القدس فلسطین کا لازمی جزو ہے'۔

سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کی مذمت کرتا ہے۔ انھوں نے اسرائیل کی فلسطین میں جارحانہ کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سعودی عرب مشرقی القدس (یروشلم) سے فلسطینی شہریوں کی ان کے آبائی مکانوں سے جبری بے دخلی کی بھی مذمت کرتا ہے۔ مشرقی یروشلم فلسطینیوں کی سرزمین ہے، ہم یہ قبول نہیں کرسکتے کہ اس شہر کو کوئی نقصان پہنچائے۔‘‘

انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کے مقابلے میں اپنی ذمے داری کو پورا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کے اقدامات کو رکوانے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔ انہوں نے عرب امن اقدام کی حمایت کا اعادہ کیا۔ سعودی عرب کی جانب سے 2005ء میں پیش کردہ اس امن اقدام میں فلسطینیوں کے لیے مشرقی یروشلم دارالحکومت کے ساتھ آزاد ریاست کے قیام کی ضمانت دی گئی ہے۔

فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے او آئی سی کے اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا کہ ’’اسرائیل کی کارروائیاں عرب، مسلم اور بین الاقوامی اقدار پر ایک حملہ ہیں۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ ’’فلسطینی عوام کو اسرائیل کی نسل پرستی کا سامنا ہے۔ انھیں ان کی سرزمین سے بے دخل کیا جارہا ہے اور جائز حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔‘‘انہوں نے بتایا کہ ’’اسرائیلی آبادکارعرب اردن اور یروشلم میں فلسطینی مکانوں کو نذرآتش کررہے ہیں۔‘‘

اردنی وزیرخارجہ ایمن الصفدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ’’اسرائیل خطے کو مزید تنازع کا شکار کررہا ہے اور اس کے امن کو خطرے سے دوچار کررہا ہے۔‘‘انھوں نے اردن کی جانب سے فلسطینی نصب العین کی حمایت کا اظہار کیا۔ انھوں نے اسرائیل کی مشرقی القدس سے فلسطینیوں کو ان کے آبائی مکانوں سے جبری بے دخل کرنے کی کارروائیوں کی مذمت کی اور اس کو جنگی جرم قراردیا۔

کویتی وزیرخارجہ شیخ احمد ناصر الصباح نے اسرائیلی کارروائی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اسرائیل کے مشرقی بیت المقدس میں جرائم تمام بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ اسرائیل کی جارحیت سے خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

اس سے قبل او آئی سی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ فوری مداخلت کرتے ہوئے غزہ میں شہری آبادی کے خلاف اسرائیلی مظالم رکوانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور غزہ میں جاری بمباری کو فی الفور روکا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم کا قیام مسئلہ فلسطین کی وجہ سے عمل میں آیا تھا لہٰذا ضرورت کی اس گھڑی میں امت مسلمہ کو اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ بھرپور یک جہتی اور ان کی حمایت کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

'ڈان' میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے اپنے دفاع سے محروم فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا بے رحمانہ اور بلاامتیاز استعمال، عالمی انسانی و بنیادی حقوق سمیت عالمی قوانین اور اصولوں کی سنگین اور کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف منظم جرائم کی مذمت کے لیے الفاظ ناکافی ہیں، اسرائیلی فوج کی کارروائیوں، اس کی نوآبادیاتی پالیسیز، جاری جارحیت، محاصرے اور اجتماعی آبادی کو سزا دینے کی ظالمانہ روش کی بنا پر مقبوضہ فلسطین کی بگڑتی صورت حال ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی جارحیت کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی اس سے آنکھیں چرائی جاسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ کی محصور پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 47 بچوں سمیت 181 فلسطینی جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں اور یہ لڑائی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوجیوں کی وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں شروع ہوئی ہے۔ جس میں نہتے نمازیوں پر اسرائیلی فوجوں نے فائرنگ کی تھی۔

Last Updated : May 17, 2021, 11:38 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.