کرناٹک ہائیکورٹ نے جمعہ کے روز ریاستی حکومت کو کرناٹک پروٹیکشن آف انٹریسٹ ایکٹ کی دفعات کے تحت سابق ریاستی وزیر روشن بیگ، جو آئی ایم اے پونزی گھوٹالے کے ملزم ہیں، کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
بیگ کی جائیدادیں ضبط کرنے میں حکومت کی تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس ابھے شرینواس اوکا اور جسٹس سورج گووندراج کی ڈویژن بینچ نے حکومت کو اس معاملے پر فیصلہ لینے کے لئے دو ہفتے کی مہلت دی ہے۔
اس سال کے شروع میں ہائیکورٹ نے ریاستی حکومت کو بیگ کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا تھا لیکن حکومت کووڈ لاک ڈاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
آئی ایم اے گھوٹالہ میں ایک لاکھ کے قریب سرمایہ کاروں کے چار ہزار کروڑ روپئے کے غیر قانونی ذخائر شامل ہیں اور یہ فنڈز بیگ کی طرف منسوب کر دئے گئے تاکہ فرم اپنی غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔ جب سے سی بی آئی نے اس کیس کو سنبھالا ہے، اس نے 33 ملزمان کے خلاف بشمول آئی ایم اے کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او منصور خان اور اس کے ڈائریکٹرز ، متعدد نجی افراد ، محصول اور پولیس عہدیداران کے خلاف چار مقدمات درج کرکے چار چارج شیٹ اور تین ضمنی چارج شیٹ داخل کی ہیں۔
مذکورہ گروپ پر یہ الزام ہے کہ اس نے غیر مجاز ذخائر اکٹھا کیے۔ رقم واپس نہیں کی اور عوام کو دھوکہ دیا۔