ETV Bharat / headlines

دہلی پولیس نے ریلی میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے خلاف ایف آئی آر درج کی

دہلی پولیس نے پارلیمنٹ سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر جنتر منتر میں ایک جلسے میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرہ لگانے کے ایک دن بعد نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔

دہلی پولیس نے ریلی میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے خلاف ایف آئی آر درج کی
دہلی پولیس نے ریلی میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے خلاف ایف آئی آر درج کی
author img

By

Published : Aug 10, 2021, 2:26 PM IST

ایف آئی آر میں کسی مخصوص شخص کا نام نہیں لیا گیا حالانکہ ریلی کی متعدد ویڈیوز میں شرکاء کی شناخت واضح طور پر دکھائی گئی ہے۔

دہلی پولیس نے ریلی میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے خلاف ایف آئی آر درج کی
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے وکیل اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی دہلی یونٹ کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے نے کئی ٹویٹس پوسٹ کرکے لوگوں سے کہا کہ وہ اس تقریب میں شامل ہوں۔ ایک اور بی جے پی لیڈر گجیندر چوہان بھی ریلی میں شریک تھے۔کووڈ 19 پروٹوکول کی خلاف ورزی پر نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153A (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 188 (سرکاری ملازم کی طرف سے حکم جاری کرنے کی نافرمانی) اور دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ایکٹ کی دفعہ 51 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اپادھیائے نے اتوار کی شام اپنی 'بھارت جوڑو تحریک' کے حصے کے طور پر جنتر منتر پر مارچ کی کال دی تھی۔ منتظمین نے ملک میں یکساں سول کوڈ قائم کرکے 'نوآبادیاتی دور کے قوانین' کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق دہلی پولیس سے اس تقریب کے لیے اجازت نہیں لی گئی تھی۔

ایونٹ کی ویڈیوز میں لوگوں کے ایک گروہ کو نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں کہا جا رہا تھا 'جب ملے کاٹے جائیں گے ، تب رام رام چلائیں گے۔'

ریلی میں شرکت کرنے والوں نے کووڈ 19 کے رہنما ہدایت کی بھی خلاف ورزی کی کیونکہ انہوں نے نہ تو ماسک پہنا اور نہ ہی جسمانی دوری کے اصولوں کو برقرار رکھا۔

انٹیلی جنس ونگ کے ایک افسر نے بتایا کہ دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے نئی دہلی ڈسٹرکٹ پولیس کو مطلع کیا تھا کہ ایک بہت بڑا ہجوم متوقع ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس دیپک یادو نے کہا کہ وہ ویڈیو کلپس کی تصدیق کر رہے ہیں۔

بھارت جوڑو موومنٹ کی میڈیا انچارج شپرا سریواستو نے دعویٰ کیا کہ وہ کسی بھی اشتعال انگیز نعرے لگانے سے لاعلم ہیں۔ انہوں نے کہا ، 'وہاں پانچ ہزار لوگ تھے اور اگر کسی کونے میں پانچ چھ لوگ ایسے نعرے لگاتے ہیں تو ہم ان کی ذمہ داری نہیں لیتے۔'

یہ بھی پڑھیں: Jantar Mantar Issue: اشتعال انگیز نعروں کے معاملے کی ذمہ داری ہندو تنظیم رکشا دل نے لی




گزشتہ ایک ہفتے میں یہ دوسرا واقعہ تھا جہاں قومی دارالحکومت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نعرے لگائے گئے۔

جمعہ کو ہندوتوا گروہوں اور دیگر تنظیموں نے دوارکہ میں حج ہاؤس کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک مہا پنچایت کی تھی۔

ایونٹ کی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ مظاہرین فرقہ وارانہ طور پر حساس تبصرے کر رہیں ہیں اور اگر حج ہاؤز بنایا جاتا ہے تو تشدد کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا بھی دوارکا تقریب میں موجود تھے۔

اتوار کو کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور دہلی پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے بھی بیان جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایف آئی آر میں کسی مخصوص شخص کا نام نہیں لیا گیا حالانکہ ریلی کی متعدد ویڈیوز میں شرکاء کی شناخت واضح طور پر دکھائی گئی ہے۔

دہلی پولیس نے ریلی میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے خلاف ایف آئی آر درج کی
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے وکیل اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی دہلی یونٹ کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے نے کئی ٹویٹس پوسٹ کرکے لوگوں سے کہا کہ وہ اس تقریب میں شامل ہوں۔ ایک اور بی جے پی لیڈر گجیندر چوہان بھی ریلی میں شریک تھے۔کووڈ 19 پروٹوکول کی خلاف ورزی پر نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153A (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 188 (سرکاری ملازم کی طرف سے حکم جاری کرنے کی نافرمانی) اور دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ایکٹ کی دفعہ 51 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اپادھیائے نے اتوار کی شام اپنی 'بھارت جوڑو تحریک' کے حصے کے طور پر جنتر منتر پر مارچ کی کال دی تھی۔ منتظمین نے ملک میں یکساں سول کوڈ قائم کرکے 'نوآبادیاتی دور کے قوانین' کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق دہلی پولیس سے اس تقریب کے لیے اجازت نہیں لی گئی تھی۔

ایونٹ کی ویڈیوز میں لوگوں کے ایک گروہ کو نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں کہا جا رہا تھا 'جب ملے کاٹے جائیں گے ، تب رام رام چلائیں گے۔'

ریلی میں شرکت کرنے والوں نے کووڈ 19 کے رہنما ہدایت کی بھی خلاف ورزی کی کیونکہ انہوں نے نہ تو ماسک پہنا اور نہ ہی جسمانی دوری کے اصولوں کو برقرار رکھا۔

انٹیلی جنس ونگ کے ایک افسر نے بتایا کہ دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے نئی دہلی ڈسٹرکٹ پولیس کو مطلع کیا تھا کہ ایک بہت بڑا ہجوم متوقع ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس دیپک یادو نے کہا کہ وہ ویڈیو کلپس کی تصدیق کر رہے ہیں۔

بھارت جوڑو موومنٹ کی میڈیا انچارج شپرا سریواستو نے دعویٰ کیا کہ وہ کسی بھی اشتعال انگیز نعرے لگانے سے لاعلم ہیں۔ انہوں نے کہا ، 'وہاں پانچ ہزار لوگ تھے اور اگر کسی کونے میں پانچ چھ لوگ ایسے نعرے لگاتے ہیں تو ہم ان کی ذمہ داری نہیں لیتے۔'

یہ بھی پڑھیں: Jantar Mantar Issue: اشتعال انگیز نعروں کے معاملے کی ذمہ داری ہندو تنظیم رکشا دل نے لی




گزشتہ ایک ہفتے میں یہ دوسرا واقعہ تھا جہاں قومی دارالحکومت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نعرے لگائے گئے۔

جمعہ کو ہندوتوا گروہوں اور دیگر تنظیموں نے دوارکہ میں حج ہاؤس کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک مہا پنچایت کی تھی۔

ایونٹ کی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ مظاہرین فرقہ وارانہ طور پر حساس تبصرے کر رہیں ہیں اور اگر حج ہاؤز بنایا جاتا ہے تو تشدد کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا بھی دوارکا تقریب میں موجود تھے۔

اتوار کو کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور دہلی پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے بھی بیان جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.