ایف آئی آر میں کسی مخصوص شخص کا نام نہیں لیا گیا حالانکہ ریلی کی متعدد ویڈیوز میں شرکاء کی شناخت واضح طور پر دکھائی گئی ہے۔
اپادھیائے نے اتوار کی شام اپنی 'بھارت جوڑو تحریک' کے حصے کے طور پر جنتر منتر پر مارچ کی کال دی تھی۔ منتظمین نے ملک میں یکساں سول کوڈ قائم کرکے 'نوآبادیاتی دور کے قوانین' کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق دہلی پولیس سے اس تقریب کے لیے اجازت نہیں لی گئی تھی۔
ایونٹ کی ویڈیوز میں لوگوں کے ایک گروہ کو نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں کہا جا رہا تھا 'جب ملے کاٹے جائیں گے ، تب رام رام چلائیں گے۔'
ریلی میں شرکت کرنے والوں نے کووڈ 19 کے رہنما ہدایت کی بھی خلاف ورزی کی کیونکہ انہوں نے نہ تو ماسک پہنا اور نہ ہی جسمانی دوری کے اصولوں کو برقرار رکھا۔
انٹیلی جنس ونگ کے ایک افسر نے بتایا کہ دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے نئی دہلی ڈسٹرکٹ پولیس کو مطلع کیا تھا کہ ایک بہت بڑا ہجوم متوقع ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس دیپک یادو نے کہا کہ وہ ویڈیو کلپس کی تصدیق کر رہے ہیں۔
بھارت جوڑو موومنٹ کی میڈیا انچارج شپرا سریواستو نے دعویٰ کیا کہ وہ کسی بھی اشتعال انگیز نعرے لگانے سے لاعلم ہیں۔ انہوں نے کہا ، 'وہاں پانچ ہزار لوگ تھے اور اگر کسی کونے میں پانچ چھ لوگ ایسے نعرے لگاتے ہیں تو ہم ان کی ذمہ داری نہیں لیتے۔'
یہ بھی پڑھیں: Jantar Mantar Issue: اشتعال انگیز نعروں کے معاملے کی ذمہ داری ہندو تنظیم رکشا دل نے لی
گزشتہ ایک ہفتے میں یہ دوسرا واقعہ تھا جہاں قومی دارالحکومت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نعرے لگائے گئے۔
جمعہ کو ہندوتوا گروہوں اور دیگر تنظیموں نے دوارکہ میں حج ہاؤس کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک مہا پنچایت کی تھی۔
ایونٹ کی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ مظاہرین فرقہ وارانہ طور پر حساس تبصرے کر رہیں ہیں اور اگر حج ہاؤز بنایا جاتا ہے تو تشدد کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا بھی دوارکا تقریب میں موجود تھے۔
اتوار کو کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور دہلی پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے بھی بیان جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔