سپریم کورٹ کی جانب سے مغربی بنگال میں دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی عائد کرنے کے چند دن بعد فلم کو اب ریاست کے بیشتر سنیماگھروں میں نہیں دکھایا جارہا ہے۔ سنیماگھروں کے مالکان کا کہنا ہے کہ اب دی کیرالہ اسٹوری کو سنیماگھروں میں ایڈجسٹ کرنا بے حد مشکل ہے کیونکہ آئندہ دنوں میں آنے والی فلموں کے لیے سنیماگھروں کی بکنگ پہلے ہی ہوچکی ہے۔The Kerala Story Controversy
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے پریا انٹرٹینمنٹ کے منیجنگ ڈائریکٹر نے اے این آئی کو بتایا کہ 'یہ ایک بلاک بسٹر فلم ہے لیکن ہمیں افسوس ہے کیونکہ اگلے دو ہفتوں تک تمام سلاٹ بھرے ہوئے ہیں۔ اب اس فلم کو دکھانے کے لیے ان سلاٹس کو منسوخ کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔ دو یا تین ہفتوں کے بعد ہم دی کیرالہ اسٹوری کی نمائش کے بارے میں سوچ سکتے ہیں'۔
اریجیت دتہ نے یہ بھی بتایا کہ پابندی عائد ہونے سے پہلے دی کیرالہ اسٹوری نے ابتدائی دنوں میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی۔ منیجنگ ڈائرکٹر نے یہ بھی کہا کہ انہیں 'امید' ہے کہ فلم ریاست کے سنیما گھروں میں '50 دن' تک چلے گی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے مغربی بنگال میں فلم پر عائد کردہ پابندی کو ہٹائے جانے کے بعد ریاستی حکومت نے ابھی تک کوئی نیا سرکلر جاری نہیں کیا ہے۔
پابندی ہٹائے جانے کے بعد ہدایت کار سدیپتو سین نے کہا کہ 'ہم مغربی بنگال کے ڈسٹری بیوٹرز سے مسلسل رابطے میں ہیں، ہمیں ہال مالکان کی جانب سے کالز موصول ہو رہی ہیں جس میں وہ یہ بتا رہے ہیں کہ انہیں فلم نہ دکھانے کی ہدایت دی گئی ہے'۔ ڈائریکٹر نے یہ بھی سختی سے کہا کہ جب انہیں پتہ چل جائے گا کہ ہال مالکان کو دھمکیاں دینے والے یہ کون لوگ ہیں تو وہ ضرور نام ظاہر کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ دہشت گردوں کے نام لے سکتے ہیں تب وہ میڈیا کے سامنے بھی ایسے لوگوں کے نام لے سکتے ہیں۔
تاہم اشوکا سنیما بکنگ آفیشل دربدل چٹرجی نے سیاسی دباؤ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک بلاک بسٹر فلم ہے، دراصل جب فلم ریلیز ہوئی تھی، تو ہم نے یہاں چار دن تک نمائش کی تھی جس کے بعد حکومت نے فلم پر پابندی لگا دی تھی۔ اس وقت اس فلم کے تمام شوز بک ہو چکے تھے اب ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ ہال کے بہت سے نمائندے میڈیا کے سامنے فلم کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے تھے'۔
واضح رہے کہ فلم دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی عائد کیے جانے والے فیصلے پر سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا تھا کہ 'مغربی بنگال کی طرف سے عائد کردہ پابندی درست نہیں ہے'۔ عدالت عظمیٰ نے دی کیرالہ اسٹوری کے میکرز کو بھی ہدایت دی کہ وہ فلم میں ذکر کیے گئے 32 ہزار اعداد و شمار کے حوالے سے ایک مناسب ڈسکلیمر دیا جائے۔
مزید پڑھیں:The Kerala Story Controversy ادھیر رنجن چودھری کی ممتابنرجی کی حکومت پر تنقید