ایک نیوز پورٹل نے حال ہی میں اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ نوازالدین صدیقی نے بعض ریاستوں میں دی کیرالہ اسٹوری پر عائد کی گئی پابندی کے فیصلے پر اتٖفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔ جس کے بعد اداکار نے اس خبر کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کیا کہ 'وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ کسی بھی فلم پر پابندی لگائی جائے'۔ اب فلمساز وویک اگنی ہوتری نے دی کیرالہ اسٹوری کے بارے میں نوازالدین کی اس جھوٹی خبر پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔The Kerala Story ban
نوازالدین پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ انہوں نے کبھی نہیں کہا تھا کہ دی کیرالہ اسٹوری پر عائد کی گئی پابندی جائز ہے۔ حالانکہ کچھ میڈیا اداروں نے دعوی کیا تھا کہ نوازالدین صدیقی نے فلم پر لگائی پابندی کی حمایت کی ہے۔ اب ایسی ہی ایک رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وویک نے پوچھا کہ کیا نوازالدین صدیقی اپنی فلموں اور شوز پر پابندی کی حمایت کریں گے اگر ان سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔
-
Please stop spreading false news just to get some views and hits, it’s called cheap TRP - I never said and I would never want any film to be banned ever.
— Nawazuddin Siddiqui (@Nawazuddin_S) May 26, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
STOP BANNING FILMS.
STOP SPREADING FAKE NEWS !!!
">Please stop spreading false news just to get some views and hits, it’s called cheap TRP - I never said and I would never want any film to be banned ever.
— Nawazuddin Siddiqui (@Nawazuddin_S) May 26, 2023
STOP BANNING FILMS.
STOP SPREADING FAKE NEWS !!!Please stop spreading false news just to get some views and hits, it’s called cheap TRP - I never said and I would never want any film to be banned ever.
— Nawazuddin Siddiqui (@Nawazuddin_S) May 26, 2023
STOP BANNING FILMS.
STOP SPREADING FAKE NEWS !!!
ایک نئے پورٹل کی ٹویٹ شیئر کی، جس میں لکھا گیا ہے کہ 'اگر کوئی ناول یا فلم کسی کو تکلیف دے رہی ہے، تو یہ غلط ہے: اداکار نوازالدین صدیقی فلم دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔ اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے وویک نے پوچھا کہ کیا نوازالدین کو پسند آئے گا جب ان کی زیادہ تر فلمیں اور او ٹی ٹی شوز پر پابندی لگا دی جائے'۔ فلمساز نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اداکار کے شوز اور فلموں میں غیر ضروری لڑائی جھگڑا، تشدد دکھایا جاتا ہے، ان کا الزام ہے کہ یہ دیکھ کر لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔
وویک نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ' زیادہ تر متوسط طبقے کے ہندوستانی خاندان فلموں اور او ٹی ٹی شوز میں غیر ضروری لڑائی جھگڑا، تشدد اور بے حیائی محسوس کرتے ہیں، اس سے انہیں اور ان کے بچوں کو تکلیف پہنچتی ہے… نواز تجویز کر سکتے ہیں کہ کیا ان کی زیادہ تر فلموں اور او ٹی ٹی شوز پر پابندی لگا دی جائے؟ آپ کے خیالات کیا ہیں؟"
اس سے قبل اداکار نوازالدین صدیقی نے جمعہ کو واضح کیا تھا کہ وہ فلموں پر پابندی عائد کرنے کے عمل کی حمایت نہیں کرتے، دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی کی حمایت کرنے والی ان خبروں کو مسترد کرتے ہوئے نواز نے کہا تھا کہ سستی ٹی آر پی کے لیے جھوٹی خبریں نہ پھیلائیں۔
اداکار نے لکھا تھا کہ ' براہ کرم صرف کچھ ویوز اور ہٹس حاصل کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلانا بند کریں، اسے سستی TRP کہتے ہیں - میں نے کبھی نہیں کہا اور میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ کسی بھی فلم پر پابندی لگائی جائے۔ فلموں پر پابندی لگانا بند کریں۔ جعلی خبروں کو پھیلانا بند کرو'۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس طرح کی فرضی خبریں پھیلانے والے نیوز پورٹلز کی مخالفت کی۔
دی کیرالہ اسٹوری میں ادا شرما، یوگیتا بہانی، سونیا بالانی اور سدھی ادنانی شامل ہیں، فلم نے گھریلو باکس آفس پر 200 کروڑ سے زیادہ کی کمائی کی ہے۔ سدیپتو سین کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم اس لیے خبروں میں ہے کیونکہ فلم نے دعوی کیا ہے کہ دہشت گرد گروپ آئی ایس آئی ایس نے کیرالہ کی خواتین کو مذہب تبدیل کرنے اور دہشت گروپ میں شامل ہونے کے لیے کرنے پر مجبور کیا تھا۔ فلم کے ٹریلر نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ کیرالہ سے 32 ہزار خواتین لاپتہ ہوگئیں اور آئی ایس آئی ایس میں شامل ہوگئیں۔
مغربی بنگال کی حکومت نے 8 مئی کو مختلف کمیونٹیز کے درمیان تناؤ کو دیکھتے ہوئے فلم پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تمل ناڈو کے تھیٹروں نے بھی امن و امان کی صورتحال اور تھیٹر میں ناظرین کی تعداد میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی نمائش روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔