ETV Bharat / entertainment

The Kerala Story تنازع کے درمیان بتیس ہزار لاپتہ خواتین کی تعداد تبدیل کرکے تین کردی گئی

author img

By

Published : May 2, 2023, 11:03 PM IST

فلم 'دی کیرالہ سٹوری' پر تنازع دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ دریں اثنا فلم کے ہدایت کاروں نے منگل کے روز ایک تازہ ٹیزر میں پہلے کے 32,000 ہندو عیسائی خواتین کے قبول اسلام اور داعش میں شمولیت کے دعوے کے برعکس اب تین خواتین کا دعویٰ کیا ہے۔ The Kerala Story

The Kerala Story: After Row, 32,000 Missing Women Changed To 3
تنازع کے درمیان بتیس ہزار لاپتہ خواتین کی تعداد تبدیل کرکے تین کردی گئی

ترواننت پورم: فلم 'دی کیرالہ اسٹوری' پر تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ فلم میں ان خواتین کی کہانیوں کو دکھانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جنہوں نے اسلام قبول کیا اور پھر عراق اور شام جا کر دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کی۔ مذکورہ فلم کا ٹیزر نومبر 2022 میں جاری کیا گیا تھا۔ ٹیزر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کیرالہ کی 32 ہزار ہندو اور عیسائی خواتین نے اسلام قبول کیا ہے۔ اس کے بعد اسے شام لے جایا گیا اور داعش میں بھرتی کردیا گیا۔

اس کے علاوہ 'دی کیرالہ سٹوری' کے ٹیزر میں اداکارہ ادا شرما کو یہ کہتے ہوئے بھی دکھایا گیا کہ کیرالہ کی 32 ہزار خواتین کو مذہب تبدیل کرکے شام اور یمن بھیج دیا گیا۔ فلم میں ادا شرما مرکزی کردار میں ہیں۔ انہوں نے کیرالہ کے ایک ہندو خاندان کی لڑکی شالنی اننی کرشنن کا کردار ادا کیا۔ جن کا مذہب تبدیل ہوا اور پھر اس کا نام فاطمہ رکھا گیا۔ دی کیرالہ اسٹوری کا ٹریلر 26 اپریل کو ریلیز ہوا تھا۔ اس میں نرس شالنی اننی کرشنن کی فاطمہ بننے تک کی کہانی دکھائی گئی ہے۔ کس طرح ایک بنیاد پرست تنظیم سے وابستہ لوگوں نے اسے اکسایا اور پھر مذہب تبدیل کروایا۔ اور پھر اسے کس طرح داعش کی طرف سے لڑنے کے لیے شام بھیجا گیا۔

سنشائن پکچرز نے ٹیزر کی طرح ٹریلر کو بھی یوٹیوب پر پوسٹ کیا۔ لیکن، اس میں ایک بہت ہی چونکا دینے والی بات سامنے آئی۔ ٹیزر کی تفصیل میں جو دعویٰ کیا گیا تھا وہ ٹریلر کی تفصیل میں نہیں کیا گیا ہے۔ ٹریلر کی تفصیل میں 32 ہزار خواتین کا اعداد و شمار نہیں دیا گیا ہے۔ اس میں صرف تین لڑکیوں کی کہانی دکھانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اومن چانڈی نے سنہ 2010 میں نہیں بلکہ 25 جون 2012 کو عدالت میں اس معاملے پر بیان دیا تھا۔ انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں بھی اس بیان کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ اومن چانڈی نے اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ کیرالہ میں ہر برس 2667 لڑکیوں کو اسلام قبول کیا جاتا ہے۔ اس نے جو اعداد و شمار بتائے وہ تقریباً ساڑھے چھ برس کا تھا۔ یہ بھی غور طلب ہے کہ اومن چانڈی نے خواتین کی داعش میں شمولیت پر کچھ نہیں کہا۔ سیدھے الفاظ میں کیرالہ میں کل 32 ہزار لڑکیوں نے اسلام قبول کیا اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

ترواننت پورم: فلم 'دی کیرالہ اسٹوری' پر تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ فلم میں ان خواتین کی کہانیوں کو دکھانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جنہوں نے اسلام قبول کیا اور پھر عراق اور شام جا کر دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کی۔ مذکورہ فلم کا ٹیزر نومبر 2022 میں جاری کیا گیا تھا۔ ٹیزر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کیرالہ کی 32 ہزار ہندو اور عیسائی خواتین نے اسلام قبول کیا ہے۔ اس کے بعد اسے شام لے جایا گیا اور داعش میں بھرتی کردیا گیا۔

اس کے علاوہ 'دی کیرالہ سٹوری' کے ٹیزر میں اداکارہ ادا شرما کو یہ کہتے ہوئے بھی دکھایا گیا کہ کیرالہ کی 32 ہزار خواتین کو مذہب تبدیل کرکے شام اور یمن بھیج دیا گیا۔ فلم میں ادا شرما مرکزی کردار میں ہیں۔ انہوں نے کیرالہ کے ایک ہندو خاندان کی لڑکی شالنی اننی کرشنن کا کردار ادا کیا۔ جن کا مذہب تبدیل ہوا اور پھر اس کا نام فاطمہ رکھا گیا۔ دی کیرالہ اسٹوری کا ٹریلر 26 اپریل کو ریلیز ہوا تھا۔ اس میں نرس شالنی اننی کرشنن کی فاطمہ بننے تک کی کہانی دکھائی گئی ہے۔ کس طرح ایک بنیاد پرست تنظیم سے وابستہ لوگوں نے اسے اکسایا اور پھر مذہب تبدیل کروایا۔ اور پھر اسے کس طرح داعش کی طرف سے لڑنے کے لیے شام بھیجا گیا۔

سنشائن پکچرز نے ٹیزر کی طرح ٹریلر کو بھی یوٹیوب پر پوسٹ کیا۔ لیکن، اس میں ایک بہت ہی چونکا دینے والی بات سامنے آئی۔ ٹیزر کی تفصیل میں جو دعویٰ کیا گیا تھا وہ ٹریلر کی تفصیل میں نہیں کیا گیا ہے۔ ٹریلر کی تفصیل میں 32 ہزار خواتین کا اعداد و شمار نہیں دیا گیا ہے۔ اس میں صرف تین لڑکیوں کی کہانی دکھانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اومن چانڈی نے سنہ 2010 میں نہیں بلکہ 25 جون 2012 کو عدالت میں اس معاملے پر بیان دیا تھا۔ انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں بھی اس بیان کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ اومن چانڈی نے اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ کیرالہ میں ہر برس 2667 لڑکیوں کو اسلام قبول کیا جاتا ہے۔ اس نے جو اعداد و شمار بتائے وہ تقریباً ساڑھے چھ برس کا تھا۔ یہ بھی غور طلب ہے کہ اومن چانڈی نے خواتین کی داعش میں شمولیت پر کچھ نہیں کہا۔ سیدھے الفاظ میں کیرالہ میں کل 32 ہزار لڑکیوں نے اسلام قبول کیا اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.